افغانستان

افغانستان میں خواتین ’عزت اور حقوق‘ سے محروم ہیں: اقوام متحدہ

افغانستان میں خواتین ’عزت اور حقوق‘ سے محروم ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول سنبھالنے کے تقریباً چار سالوں میں خواتین اور لڑکیوں کو ’اپنے حقوق اور عزت‘ سے محروم رکھا گیا ہے۔ 
اقوام متحدہ کے دفتر برائے صنفی مساوات (یو این ویمن) نے کہا کہ’طالبان، اپنے وژن کے مطابق، ایک ایسا معاشرہ بنانے کے پہلے سے کہیں زیادہ قریب آ چکے ہیں جس میں خواتین کو سماجی زندگی سے مکمل طور پر باہر رکھا گیا ہے، اقوام متحدہ کے شعبہ خواتین نے یہ بیان اپنی گذشتہ روز جاری ہونے والی رپورٹ میں دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی موجودہ صورتحال کو دنیا میں ’خواتین کے حقوق کا سب سے شدید بحران‘ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگر اس ’ناقابل قبول‘ صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو خواتین معاشرے میں مکمل طور پر پسماندہ ہو جائیں گی۔

اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 15 اگست 2021 کو کابل پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان حکومت کی جانب سے خواتین پر عائد پابندیاں عارضی نہیں تھیں۔
ادارے نے کہا کہ اس کے بعد سے طالبان حکومت نے معاشرے میں خواتین اور لڑکیوں کی زندگیوں کو محدود کرنے والے تقریباً ایک سو حکمنامے نافذ کیے ہیں، لیکن چار سالوں میں ایک کو بھی منسوخ نہیں کیا گیا۔ افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خواتین کی نمائندہ سوزن فرگوسن کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ’ترقی کے فقدان‘ کو افغانستان کی حدود اور حالات سے بالاتر ہو کر دیکھنا چاہیے اور افغانستان میں خواتین کی صورتحال پر خاموش رہ کر دنیا کے لیے ’خطرناک‘ مثال قائم نہیں کرنی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’اگر ہم افغان خواتین اور لڑکیوں کو خاموش رہنے دیتے ہیں، تو اس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ عورتوں اور لڑکیوں کے حقوق کو کہیں بھی پامال کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک بہت خطرناک مثال ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button