شام

60 سالہ خشک سالی نے شام کی زراعت اور غذائی تحفظ کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا

60 سالہ خشک سالی نے شام کی زراعت اور غذائی تحفظ کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا

60 سالہ خشک سالی نے شام کی زراعت اور غذائی تحفظ کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

پچھلی 6 دہائیوں میں خشک سالی کی بے مثال لہر نے شام کی ڈھائی ملین ہیکٹر کھیتی کو تباہ کر دیا اور 95 فیصد بارانی گندم کو برباد کر دیا ہے۔

شیعہ خبر رساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا کہ سیراب شدہ گندم کی پیداوار میں بھی 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور ملک کو گندم کی فراہمی میں ڈھائی ملین ٹن کے خلاء کا سامنا ہے۔

کسان آبپاشی کے آسمان کو چھوتے ہوئے اخراجات، بجلی اور ایندھن کی مناسب کمی اور ان کے مسائل سے حکومت کی بے حسی کی شکایت کرتے ہیں۔

نیز مویشی پالنے والے کسان چراگاہوں کے خشک ہونے کی وجہ سے اپنے ریوڑ کا ایک بڑا حصہ بیچنے پر مجبور ہو گئے۔

زراعت اور غذائی تحفظ ماہرین نے باخبر کیا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو دیہی علاقوں کی شہروں کی جانب نقل مکانی کی ایک بڑی لہر آئے گی اور شام کا زرعی شعبہ مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا۔

یہ بحران ملک کی غذائی تحفظ اور معیشت کے لئے سنگین خطرہ ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ صورتحال خشک سالی کے اثرات سے نمٹنے اور کسانوں کی مدد کے لئے فوری توجہ اور جامعہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button