پریس ٹی وی کے مطابق ایرانی یونیورسٹی کی لیکچرر مھدیہ اسفند یاری کو فرانس میں تقریباً چھ ماہ سے بغیر کسی جواز کے حراست میں رکھا گیا ہے۔ ان پر ’’دہشت گردی کی حمایت‘‘ اور اس سے متعلق دیگر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان کی بہن، زہرا اسفند یاری کے مطابق، فرانسیسی پولیس نے 28 فروری 2025 کو لیون شہر میں ان کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کیا اور زبردستی ان کا حجاب اتار دیا۔
مھدیہ، جو 39 سالہ لسانیات کی ماہر اور لیون کی لومئیر یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں، اپریل 2025 میں فرانسیسی عدالتی حکام کی جانب سے تصدیق شدہ اطلاعات کے مطابق، پیرس کے مضافات میں واقع فریشنیس جیل میں قید ہیں۔ ان پر الزامات کی بنیاد وہ پوسٹس ہیں جو انہوں نے ایک ٹیلیگرام چینل پر شیئر کیں، جن میں بالخصوص غزہ پٹی سے متعلق تازہ ترین معلومات اور تبصرے شامل تھے۔ الزامات میں ’’آن لائن دہشت گردی کی ترغیب، نسل یا مذہب کی بنیاد پر توہین، اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے رسائی کوڈ فراہم کرنے سے انکار‘‘ شامل ہیں۔
ایرانی حکام، بشمول عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر اور نائب وزیر خارجہ وحید جلال زادہ، نے اس گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اسے ’’غیر قانونی‘‘ اور ’’غیر انسانی‘‘ اقدام قرار دیا جو آزادیٔ اظہار کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مھدیہ کو تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انہیں بغیر گوشت کی خوراک رکھنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔