ممبئی۔ خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد پالا گلی میں نماز جمعہ 8 اگست 2025 کو حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی صاحب قبلہ کی اقتدا میں ادا کی گئی۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے معصومین علیہم السلام کی روایات بیان کرتے ہوئے فرمایا: زیارت اربعین مومن کی ایک علامت ہے۔ جو کربلا چلے گئے وہ خوش نصیب ہیں اور جو کسی وجہ سے نہیں جا سکے وہ بھی ثواب سے محروم نہیں ہیں۔ جیسا کہ روایت میں ہے کہ جب بھی امام حسین علیہ السلام کی یاد آئے تو 3 مرتبہ "صلى الله عليك يا ابا عبد الله” کہیں۔
امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے آداب بیان کرتے ہوئے مولانا سید احمد علی عابدی نے کہا: حکم ہے کہ جب بھی امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے انسان جائے پہلے فرات میں غسل کرے، پاکیزہ لباس پہنے، البتہ خوشبو لگانے کا حکم نہیں ہے۔ پا برہنہ روضہ مبارک کی جانب قدم بڑھائے، جب روضہ مبارک کے دروازے پر پہنچے تو سلام کرے۔ "اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو، سلام ہو ملائکہ الہی پر، سلام ہو نبی خدا کے فرزند کی قبر کے زائرین پر۔”
مولانا سید احمد علی عابدی نے مزید فرمایا: آپ یقین جانیں جتنے لوگ دنیا سے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے جاتے ہیں اس سے کئی گنا زیادہ ملائکہ ہر روز امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے آتے ہیں۔ یہ فرشتے جب زیارت کو آتے ہیں تو آستین چڑھائے ہوئے، بال بکھرائے ہوئے، سروں پر خاک پڑی ہوئی، گریبان کھلا ہوا اور آنکھوں سے آنسو جاری رہتے ہیں اور اس طرح سے روتے ہوئے آتے ہیں، اس طرح سے بلکتے ہوئے آتے ہیں کہ ایک فرشتے کو دوسرے فرشتے سے گفتگو کا موقع نہیں ملتا۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے زائرین کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: مفاتیح الجنان میں شیخ عباس قمی رحمۃ اللہ علیہ نے امام حسین علیہ السلام کی 7 زیارتیں نقل کی ہیں، کوشش کریں کہ ان سب کو پڑھیں۔ ہر زیارت میں ایک خاص بات ہے۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے فقرات کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: امام حسین علیہ السلام کی زندگی کا کوئی بھی لمحہ حتی آخری وقت جب خنجر چل رہا تھا، اس وقت دل میں عزیزوں کا غم، اہل حرم کی اسیری اور بے پردگی کی فکر لیکن ان سب کے باوجود آپ نے فرمایا: "اے فریادیوں کی فریاد سننے والے! تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔” جبکہ یہ چیز ایک عام انسان سے ایسے حالات میں بعید ہے۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے نمازیوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: امام حسین علیہ السلام کی زندگی کا ہر لمحہ ذکر خدا میں بسر ہوا تو کم از کم ہماری زندگی کا زیادہ تر حصہ ذکر خدا میں بسر ہو۔ ذکر خدا کے لئے مصلی پر ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ ہم جس عالم میں بھی ہیں اللہ کا ذکر کر سکتے ہیں۔