الفاشر میں انسانیت سوز بحران: تیزی سے پھیلتی ہیضہ کی وبا اور مسلسل محاصرہ قحط کی طرف اشارہ کر رہا ہے
الفاشر میں انسانیت سوز بحران: تیزی سے پھیلتی ہیضہ کی وبا اور مسلسل محاصرہ قحط کی طرف اشارہ کر رہا ہے
سوڈان کی ریاست شمال دارفور کے مرکزی شہر الفاشر میں انسانی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، جہاں سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان جاری خونریز تصادم کے باعث شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ مقامی کارکنان نے خبردار کیا ہے کہ "شہر تیزی سے قحط کی جانب بڑھ رہا ہے” جب کہ عالمی برادری کی جانب سے کسی مؤثر ردعمل کا فقدان نظر آ رہا ہے۔
ہفتے کے روز مقامی سماجی کارکنوں نے اطلاع دی کہ ریپڈ سپورٹ فورسز کے جانب سے شہر پر لگایا گیا سخت محاصرہ اپنے پندرہویں مہینے میں داخل ہو چکا ہے، جس کے باعث شہریوں کے لیے خوراک کا حصول انتہائی دشوار ہو چکا ہے۔ اس محاصرے کی وجہ سے "تکايا” کے نام سے معروف فلاحی باورچی خانے بھی بند ہو چکے ہیں، جو روزانہ سیکڑوں افراد کو کھانا مہیا کرتے تھے۔
خوراک کے بحران کے ساتھ ساتھ ہیضہ کی وبا بھی شدت اختیار کر چکی ہے۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر کے بے گھر افراد کے کیمپوں میں 49 افراد ہیضے سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ جون سے لے کر اب تک مجموعی طور پر 2719 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں 11 بچے بھی شامل ہیں جنہیں تنہائی کے مراکز میں داخل کیا گیا ہے۔
اسی دوران، پڑوسی ریاست مغربی کردفان میں دار حمر ایمرجنسی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ النہود شہر کے مغربی اور جنوبی دیہی علاقوں پر RSF کے حملوں کے بعد نقل مکانی کرنے والے افراد کی پناہ گاہوں میں 250 ہیضہ کے کیسز اور 15 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔
ان تشویشناک اعداد و شمار کے ساتھ، مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں نے خطے میں صحت عامہ کے مکمل انہدام سے خبردار کیا ہے، خاص طور پر دارفور کے بے گھر افراد کے کیمپوں میں، جہاں ہیضہ کے پھیلاؤ میں خطرناک اضافہ ہو رہا ہے۔ پورے علاقے میں اب تک ہیضے کے مصدقہ کیسز کی تعداد 2500 سے تجاوز کر چکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ الفاشر، جو دارفور کے بڑے شہروں میں سے ایک ہے، کئی مہینوں سے RSF کے سنگین فوجی حملوں کا سامنا کر رہا ہے، اور اب تک کی تمام بین الاقوامی کوششیں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کروانے اور امدادی سامان کی فراہمی ممکن بنانے میں ناکام رہی ہیں۔