اقوام متحدہ: پاکستان نے 12 لاکھ سے زائد افغان باشندوں کو ملک بدر کر دیا
اقوام متحدہ: پاکستان نے 12 لاکھ سے زائد افغان باشندوں کو ملک بدر کر دیا
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (UNHCR) کا کہنا ہے کہ ستمبر 2023 سے اب تک تقریباً 12 لاکھ افغان باشندے پاکستان سے واپس افغانستان جا چکے ہیں، جب کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کی ملک بدری کی مہم میں تیزی آئی ہے۔
کوئٹہ، بلوچستان کے ایک اعلیٰ پاکستانی اہلکار مہر اللہ نے کہا کہ "ہمیں وزارت داخلہ کی جانب سے نئی ہدایات موصول ہوئی ہیں جن کے تحت تمام افغان باشندوں — حتیٰ کہ رہائشی پرمٹ اور پناہ گزینی کارڈ رکھنے والوں — کو منظم اور باعزت طریقے سے واپس بھیجنے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔”
مقامی اہلکار حبیب بنگلزئی کے مطابق جمعہ کے روز چمن بارڈر پر تقریباً چار سے پانچ ہزار افراد افغانستان واپس جانے کے لیے جمع ہوئے۔
دوسری جانب، افغانستان کے جنوبی صوبہ قندھار میں ایک اہلکار عبداللطیف حکیمی نے تصدیق کی کہ حالیہ دنوں میں واپس آنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے خبردار کیا ہے کہ واپس جانے والے افغان باشندے انتہائی سخت حالات سے دوچار ہیں، اور فوری امداد کی اپیل کی ہے تاکہ انسانی بحران مزید نہ بڑھے۔
یو این ایچ سی آر کے مطابق، یکم جنوری 2025 سے اب تک تقریباً 20 لاکھ افغان شہری پاکستان اور ایران سے واپس جا چکے ہیں — ایران بھی اسی طرح کی ملک بدری مہم چلا رہا ہے۔
پاکستان میں بڑھتے ہوئے سیاسی اور سیکیورٹی دباؤ نے ان 20 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے جو دہائیوں سے وہاں مقیم ہیں۔
پاکستان نے 2023 میں ملک بدری کی ایک وسیع مہم کا آغاز کیا تھا، اور یکم اپریل 2025 کو 8 لاکھ افغان باشندوں کے رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیے، جن میں سے بعض پاکستان میں پیدا ہوئے تھے۔
افغان خبر رساں ایجنسی خاما پریس کے مطابق 2025 کے دوران اب تک 3 لاکھ 15 ہزار سے زائد افغان واپس جا چکے ہیں، جن میں سے 51 ہزار کو زبردستی پاکستان نے ملک بدر کیا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک (WFP) نے حال ہی میں خبردار کیا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک افغان شہری بھوک کا شکار ہے، اور فوری امداد کی ضرورت ہے تاکہ غذائی بحران پورے ملک میں نہ پھیل جائے۔