5 صفرالاحزان ؛ قید خانہ شام میں دختر حسین علیه السلام کی دلخراش شہادت
5 صفرالاحزان ؛ قید خانہ شام میں دختر حسین علیه السلام کی دلخراش شہادت
زندان سے غُل اٹھا کہ سکینہؑ گذر گئی
پوتی علیؑ کی شام کے زندان میں مر گئی
امام حسین علیہ السلام کی 3 سالہ دختر حضرت رقیہ علیها السلام کہ جنکا بر صغیر ہند و پاک میں حضرت سکینہؑ کے نام سے تذکرہ ہوتا ہے، کی شہادت 5 صفر، یا بعض روایات کے مطابق 3 صفر 61 ہجری کو قید خانہ شام میں ہوئی۔
حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا شام کے ویران قید خانے (خرابے) میں حضرت زینب کبری سلام الله علیها کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں کہ کچھ شامی بچے کھیلتے ہوئے ان کے قریب سے گزرے۔ حضرت رقیہؑ نے پوچھا: "پھوپھی جان! یہ بچے کہاں جا رہے ہیں؟” حضرت زینب سلام الله علیها نے فرمایا: "بیٹی! یہ اپنے گھروں کو جا رہے ہیں۔” رقیہ علیها السلام نے معصومیت سے پوچھا: "کیا ہمارا گھر نہیں ہے؟” فرمایا: "کیوں نہیں بیٹی! ہمارا گھر مدینہ میں ہے۔” مدینہ کا نام سنتے ہی حضرت رقیہ علیها السلام کے ذہن میں اپنے بابا حسین علیه السلام کے ساتھ گزری خوبصورت یادیں تازہ ہو گئیں۔ انہوں نے فوراً پوچھا: "پھوپھی! میرے بابا کہاں ہیں؟” حضرت زینب سلام الله علیها نے جواب دیا: "بیٹی! وہ سفر پر گئے ہیں۔” حضرت رقیہؑ خاموش ہو گئیں، ایک کونے میں جا کر اپنے زانوؤں پر سر رکھ کر غم کے عالم میں سو گئیں۔ رات کے کسی حصے میں انہوں نے خواب میں اپنے بابا امام حسین علیه السلام کو دیکھا۔ گھبرا کر جاگ گئیں اور دوبارہ بابا کے بارے میں سوال کرنے لگیں۔ ان کی گریہ و زاری سے سارا قید خانہ گونج اٹھا۔
یہ خبر یزید تک پہنچی۔ اس نے حکم دیا کہ حسین علیه السلام کا سر اس بچی کے پاس لے جایا جائے۔ امام حسین علیه السلام کا مبارک سر ایک طشت میں رکھ کر قیدخانہ میں لایا گیا اور حضرت رقیہ علیها السلام کے سامنے رکھ دیا گیا۔
جب حضرت رقیہؑ نے طشت کا کپڑا ہٹایا تو بابا کا سر دیکھ کر اسے گود میں لے لیا، چومنے لگیں اور فریاد کرنے لگیں:
"بابا! کس نے آپ کے چہرے کو خون میں رنگین کیا؟ کس نے آپ کی گردن کو کاٹا؟ بابا! کس نے مجھے اس چھوٹی سی عمر میں یتیم کر دیا؟ بابا! یتیم بچی کس کا سہارا لے؟ کاش میں مٹی پر سو جاتی لیکن آپ کی داڑھی خون میں رنگی نہ دیکھتی!”
حضرت رقیہؑ اتنی درد بھری باتیں کرتی رہیں، یہاں تک کہ خاموش ہو گئیں۔ سب نے سمجھا کہ وہ سو گئی ہیں، لیکن جب قریب جا کر دیکھا تو وہ دنیا سے رخصت ہو چکی تھیں۔ رات کے وقت ان کو غسل دیا گیا اور اسی قیدخانہ میں دفن کر دیا گیا۔