بحرین؛ شہدائے بنی غیث سے لے کر آج کی انجمنوں تک
بحرین خلیج فارس میں صرف ایک جزیرہ نہیں ہے، بلکہ شہدائے عاشورہ اور اہل بیت علیہم السلام سے لازوال محبت کے سبب دوسری کربلا ہے۔
امام حسین علیہ السلام کی رکاب میں بحرینی شہداء کی تاریخی شہادت سے لے کر انجمن ہائے ماتمی کے دلوں میں محبت کی لازوال حرارت تک بحرین راہ عاشورہ پر کھڑا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
بحرین جنوبی خلیج فارس کا ایک چھوٹا جزیرہ اسلامی تاریخ کے قدیم ترین شیعہ نشین علاقوں میں سے ایک ہے۔
اس سرزمین کے لوگ ان اولین گروہوں میں سے تھے جنہوں نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت پر امیر المومنین امام علی علیہ السلام کی ولایت سے وابستہ رہے۔
تاریخی منابع کے مطابق اس علاقے کے لوگ پہلے مسلمانوں میں سے تھے جنہوں نے اہل بیت علیہم السلام کی ولایت کو قبول کیا اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاکیزہ اہل بیت کی پیروی پر کاربند رہے۔
یہ تاریخی وابستگی صدیوں سے بحرینیوں کی ثقافت، رسومات اور شناخت میں پیوست ہے۔
بحرینی شیعوں کا بڑا فخر قبیلہ بنی غیث کے 10 شہداء کربلا ہیں جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کی رکاب میں جنگ کی اور شہید ہوئے۔
ان میں سے ہم سعد بن حارث اور ابو الحتوف بن حرث انصاری کا ذکر کر سکتے ہیں جو ابتدا میں دشمن کی فوج میں شامل تھے، لیکن خاندان نبوت کے مصائب دیکھ کر یزید کی فوج سے الگ ہو گئے اور سید الشہداء علیہ السلام کے اصحاب میں شامل ہو گئے۔
بعض منابع جیسے مقتل خوارزمی اور ابصار العین کے مطابق دوسرے بحرینی شہداء جیسے مالک بن نسر، سائب بن مالک اور حنظلہ بن عمرو کا بھی ذکر ہے، جو بنو غیث سے وابستہ تھے۔
ان شہداء کی یاد آج تک بحرین کے عوام کے ضمیر میں زندہ ہے۔
جو چیز بحرین کو عزائے حسینی میں منفرد بناتی ہے وہ شیعیت میں انکی قدیم تاریخ ہے۔
بحرینی نسلا بعد نسل اپنے شیعہ ہونے پر فخر کرتے ہیں اور انہوں نے اہل بیت علیہم السلام کی پیروی میں اپنی شناخت بنائی ہے۔
محرم اور صفر کے مہینوں میں بحرین میں سوگ کا سماں ہوتا ہے۔ امام بارگاہیں، مساجد اور عزاخانے یہاں تک کہ لوگوں کے گھروں میں نذر و نیاز کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
پابندیوں اور دباؤ کے باوجود مذہبی انجمنوں نے مجالس حسینی کی شمع جلا رکھی ہیں۔
سنتی انجمن ہائے ماتمی، عاشورائی نوحے، ذکر مصیبت، نذر و نیاز کی تقسیم وغیرہ اس ملک میں عاشورہ کی متحرک ثقافت کا حصہ ہیں۔
قبیلہ بنی غیث کی اولاد آج بھی انجمن ہائے ماتمی، نذر و نیاز اور عزاداری کے ذریعہ اپنے آباؤ اجداد کی راہ پر گامزن ہے۔
بحرین ایک اور کربلا ہے کیونکہ صدائے "یا حسینؑ” آج بھی وہاں زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گی۔
بحرین کو بجا طور پر "ایک اور کربلا” کہا جاتا ہے۔ کیونکہ کربلا میں نہ صرف وہاں کے بچے شہید ہوئے بلکہ آج کی نسلیں بھی عاشورہ کے نظریات کے دفاع کے لئے ثابت قدم ہے۔
بحرین میں صدائے "یا حسینؑ”صرف ایک نعرہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک تاریخی لازوال اور ابدی وعدہ ہے۔