اسلامی دنیاایرانخبریں

ایران میں امام حسین علیہ السلام کی املاک پر قبضہ؛ روضہ حسینی اربوں کی اوقافی آمدنی سے محروم

ایران میں ہزاروں اوقافی جائیدادیں جو گذشتہ صدیوں میں روضہ امام حسین علیہ السلام کے لئے وقف کی گئی تھیں وہ ادارہ اوقاف ایران کے قبضے میں ہیں۔

وہ اوقات جو مخیر حضرات کی واضح نیت کے مطابق کربلا میں روضہ امام حسین علیہ السلام پر خرچ کئے جانے چاہیے تھے، آج نہ تو ان سے روضہ مقدس کے لئے کوئی آمدنی ہوتی ہے اور نہ ہی ان کے انتظام میں شفافیت کی کوئی علامت ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔‌

صدیوں سے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام کے عقیدت مندوں اور چاہنے والوں نے، جنہوں نے ہمیشہ اپنی جان و مال کو راہ امام میں وقف کیا ہے۔ بعض اوقات سید الشہداء علیہ السلام کے روضہ مبارک کے لئے جائیدادیں بھی وقف کی ہیں۔

یہ اوقاف جن میں مکانات، زمینیں، دکانیں اور دیگر اثاثے شامل ہیں۔ براہ راست روضہ مقدس اور زائرین امام کے لئے اوقاف کے خلوص نیت کے ساتھ استعمال کئے جائیں، خاص طور سے عاشورہ اور اربعین جیسے مواقع پر۔

ان املاک کا وقف ہونا ان لوگوں کے ایمان کا مظہر ہے جو چاہتے تھے کہ روضہ مبارک آباد رہے اور اس کے زائرین کے لئے محفوظ پناہ گاہ بنی رہے لیکن آج ان میں سے بہت سے اوقاف کی تقدیر ابہام اور نہ انصافی سے جڑی ہوئی ہے۔

تحقیقات کے مطابق امام حسین علیہ السلام کی ہزاروں اوقافی جائیدادیں آج ادارہ اوقاف ایران کے مکمل قبضے میں ہیں۔ جب کہ واضح نیتوں کی بنیاد پر کربلا میں روضہ حسینی اور زائرین کی خدمت کے لئے خصوصی طور پر استعمال کی جانی چاہیے۔

شیعہ خبر ایجنسی کے رپورٹر کی خصوصی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ان اثاثوں میں رہائشی مکانات، دکان، زرعی زمین، پانی کے کنویں اور دیگر اوقافی جائیدادیں شامل ہیں جو ایران کے مختلف حصوں میں پھیلی ہوئی ہیں اور گذشتہ صدیوں میں عاشقان حسینی نے انہیں وقف کیا تھا۔

ایمان اور قلبی ارادت کے ساتھ انہوں نے یہ جائیدادیں حضرت ابو عبداللہ امام حسین علیہ السلام کے نام درج کرائی تھیں تاکہ روضہ مبارک آباد رہے اور زائرین امام کو بغیر پناہ کے نہ چھوڑا جائے۔

مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ایران میں 1979 سے پہلے ان اوقافی جائیدادوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو مقامی ٹرسٹیز باقاعدگی سے کربلا میں روضہ امام حسین علیہ السلام کی حفاظت کے لئے بھیجتے تھے۔

تاہم، ایران میں 1979 کے بعد ادارہ اوقاف کے قیام کے بعد یہ تمام اوقاف اس ادارےہ کے کنٹرول میں آ گئے۔ اس کے بعد مقامی متولیوں کو کسی قسم کی آمدنی کو خرچ کرنے، نگرانی یا بھیجنے کی اجازت نہیں ہے۔

رسمی اعداد و شمار کی کمی کے باوجود ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ ادارہ اوقاف ایران کے پاس 3500 سے زیادہ اوقاف رجسٹرڈ ہیں جن کا تعلق براہ راست روضہ امام حسین علیہ السلام سے ہے۔

یہ تشویش ناک اعداد و شمار ان اوقاف کے وسیع دائرہ کار اور ان کے بے پناہ سالانہ کاروبار کے امکان کی نشاندہی کرتا ہے۔

رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ عراق میں بعث حکومت کے خاتمہ اور امام حسین علیہ السلام پر ایک نئی ٹریسٹی شپ کی تشکیل کے بعد تولیت کے اہلکاروں نے سفارتی ذرائع اور ادارہ اوقاف ایران کے ساتھ باضابطہ خط و خطابت کے ذریعہ ان املاک کا انتظام دوبارہ حاصل کرنے کی بارہا کوشش کی لیکن یہ کوششیں بے سود رہی ہیں اور ہر بار غلط جواب دیا گیا یا خاموشی اختیار کر لی گئی۔

باخبر ذرائع کے مطابق ان اوقاف کی سالانہ آمدنی کا تخمینہ کئی ارب تومان ہے لیکن اس میں سے کوئی بھی رقم روضہ حسینی کے کھاتے میں جمع نہیں ہوتی۔

اس مسئلہ نے ان محصولات کے استعمال اور عطیہ دہندگان کے ارادوں کو نظر انداز کرنے کے بارے میں سنگین شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔

دینی ماہرین اور اوقاف کے کارکنوں کا خیال ہے کہ یہ سلوک نہ صرف واقف کی مرضی سے خیانت ہے بلکہ اوقاف کے معاملے میں امانت داری کے اصولوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔

وہ مکمل شفافیت ان املاک کی فہرست کی اشاعت اور ان کی آمدنی کو ان کے اصل مقصد کی جانب لوٹانے کا مطالبہ کرتی ہیں۔

کیا اب وقت نہیں آیا کہ ادارہ اوقاف ایران ایمانداری کے ساتھ امام حسین علیہ السلام کے لئے وقف املاک پر سے قبضہ ختم کر کے ان کے حقیقی مالکان کو واپس کر دے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button