سوڈان: واپسی کے باوجود تشدد میں اضافہ، امدادی قلت سنگین، عالمی برادری سے فوری مدد کی اپیل
سوڈان: واپسی کے باوجود تشدد میں اضافہ، امدادی قلت سنگین، عالمی برادری سے فوری مدد کی اپیل
سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے دوران جہاں 13 لاکھ سے زائد بے گھر افراد نے اپنے گھروں کو واپس جانا شروع کیا ہے، وہیں ملک ایک بار پھر شدید تشدد اور انسانی بحران کا شکار ہو گیا ہے۔ مغربی کردفان میں حالیہ ہلاکت خیز حملے نے صورتحال کو مزید تشویشناک بنا دیا ہے۔ اناطولیہ ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسیاں سوڈان کی سنگین انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے عالمی برادری سے فوری امداد کی اپیل کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (UNHCR)، بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت (IOM)، اور ترقیاتی پروگرام (UNDP) کے مشترکہ بیان کے مطابق، گزشتہ برس سے اب تک 10 لاکھ سے زائد اندرونِ ملک بے گھر افراد اور 3 لاکھ 20 ہزار سوڈانی شہری مصر اور جنوبی سوڈان سے واپس آ چکے ہیں۔ اگرچہ بعض علاقوں میں لڑائی میں کمی آئی ہے، مگر میدان کی صورتحال اب بھی خطرناک ہے — بنیادی ڈھانچہ تباہ، شناختی دستاویزات کی کمی، جنسی تشدد، اور غیر پھٹے بموں کا خطرہ بدستور موجود ہے۔
انسانی امدادی سرگرمیوں کو شدید مالی قلت کا سامنا ہے۔ 4.2 ارب ڈالر کی درکار رقم میں سے صرف 23 فیصد، اور بیرونِ ملک سوڈانی پناہ گزینوں کے لیے درکار 1.8 ارب ڈالر کا صرف 16 فیصد ہی فراہم ہو سکا ہے۔ سوڈان میں اس وقت تقریباً 8 لاکھ 82 ہزار پناہ گزین اور 1 کروڑ سے زائد اندرونِ ملک بے گھر افراد موجود ہیں، جبکہ روزانہ درجنوں افراد دارفور اور کردفان سے نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ اقوام متحدہ نے پائیدار امن اور مکمل بحالی کے لیے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
صورتحال کو مزید سنگین بناتے ہوئے، 24 جولائی 2025 کو مغربی کردفان کے برما راشد گاؤں میں پیراملٹری فورس ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے حملے میں کم از کم 27 شہری جاں بحق اور 43 شدید زخمی ہو گئے۔ سوڈانی ڈاکٹروں کے نیٹ ورک کے مطابق RSF نے گھروں میں موجود نہتے شہریوں — خواتین، بچوں اور بزرگوں — کو نشانہ بنایا، جسے "قتلِ عام” اور "خونی جرم” قرار دیا گیا۔ ڈاکٹروں نے اس حملے کو جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے RSF کی قیادت کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی۔ انہوں نے RSF کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے، شہریوں پر مظالم بند کرانے اور انسانی راہداریوں کے قیام کا مطالبہ بھی کیا ہے۔