آئی سی جے کا تاریخی فیصلہ: ماحولیاتی نقصان پر ریاستوں کو ذمہ دار ٹھہرا دیا گیا
آئی سی جے کا تاریخی فیصلہ: ماحولیاتی نقصان پر ریاستوں کو ذمہ دار ٹھہرا دیا گیا
بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICJ) نے جمعرات کے روز ایک تاریخی فیصلہ سنایا جس میں ریاستوں کو ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق نقصان کا ذمہ دار قرار دیا گیا، جیسا کہ اناطولیہ ایجنسی نے رپورٹ کیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ دنیا کی اعلیٰ ترین عدالت نے واضح طور پر ریاستوں کی قانونی ذمہ داریوں کا تعین کیا ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ہیں۔
یہ مقدمہ بحرالکاہل کے جزیرہ نما ملک وانواتو نے دائر کیا تھا، جو سمندری سطح میں اضافے سے شدید خطرے کا شکار ہے۔ عدالت نے تسلیم کیا کہ ریاستوں پر لازم ہے کہ وہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے ماحول کو تحفظ فراہم کریں، اور اس کے لیے مناسب احتیاط اور بین الاقوامی تعاون کو یقینی بنائیں۔
عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ اقوامِ متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے ماحولیاتی تبدیلی کے تحت Annex I ممالک پر اضافی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ اخراج میں کمی کی قیادت کریں اور کاربن سنکس کو مضبوط بنائیں۔
یونیورسٹی آف اوسلو کی قانون کی پروفیسر کرسٹینا وائگٹ نے اس فیصلے کو ایک سنگِ میل قرار دیا، جو بین الاقوامی معاہدوں اور عرفی قانون کے تحت ریاستوں کی ذمہ داریوں کو واضح کرتا ہے، اور مؤثر ماحولیاتی اقدام کی راہ ہموار کرتا ہے۔
عدالت نے کیوٹو پروٹوکول اور پیرس معاہدے کے درجہ حرارت کے اہداف کی پاسداری پر بھی زور دیا۔
عدالت کی رائے میں اوزون کی تہہ، حیاتیاتی تنوع، اور صحرا زدگی جیسے اہم ماحولیاتی معاہدوں کا حوالہ دیا گیا، جو خاص طور پر افریقی ممالک کے لیے اہم ہیں جو قحط سالی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس میں انسانی حقوق کے قانون، سمندری قانون، اور عرفی بین الاقوامی قانون کو بھی شامل کیا گیا، تاکہ ریاستوں پر سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ذمہ داری کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔
کیمرج یونیورسٹی کے جورج وینیالس کے مطابق، عدالت نے گلوبل ساؤتھ اور چھوٹے جزیرہ ممالک کے حق میں فیصلہ دیا، اور صرف اخراج تک محدود نہیں رہی بلکہ فوسل فیول کی پیداوار اور اس پر دی جانے والی سبسڈیوں کو بھی ریاستی ذمہ داریوں میں شامل کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ آئندہ ماحولیاتی مقدمات اور عالمی ماحولیاتی انصاف کی کوششوں پر گہرے اثرات مرتب کرے گا۔