گزشتہ تین دہائیوں میں شدید گرمی والے دنوں میں تشویشناک اضافہ
گزشتہ تین دہائیوں میں شدید گرمی والے دنوں میں تشویشناک اضافہ
ایک تازہ بین الاقوامی تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں شدید گرمی والے دنوں کی تعداد میں واضح اور تشویشناک اضافہ ہوا ہے، جس سے ماحولیاتی اور صحت کے حوالے سے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔
یہ تحقیق آسٹریلیا کے ماہرین نے 18 ممالک کے محققین کے ساتھ مل کر کی، اور اس کے نتائج معروف سائنسی جریدے Annual Review on Environment and Resources میں شائع ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 1990 سے 2006 کے درمیان ہر سال اوسطاً 12 دن شدید گرمی کے ہوتے تھے، جبکہ 2007 سے 2023 کے درمیان یہ تعداد بڑھ کر 19.3 دن سالانہ تک پہنچ گئی — یعنی تقریباً 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تحقیق میں سب سے زیادہ اضافہ افریقہ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے بعض حصوں میں ریکارڈ کیا گیا، جہاں گرمی کی شدید لہروں کی شدت اور تکرار میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ان گرمی کی لہروں کے اثرات صرف "heat stroke” تک محدود نہیں، بلکہ دل کی بیماریوں، ذہنی اضطراب، اور حاملہ خواتین کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
یہ پہلی بار ہے کہ کسی مطالعے میں گرمی کے خطرات کا تجزیہ اتنے جامع انداز میں کیا گیا، جس میں ہوا کا درجہ حرارت، نمی، سورج کی شعاعوں کی شدت، ہوا کی رفتار اور اس کا رخ جیسے کئی ماحولیاتی عوامل کو مدنظر رکھا گیا، تاکہ زیادہ درست اور جامع تجزیہ پیش کیا جا سکے۔
ماہرین نے تحقیق کی روشنی میں عالمی سطح پر ایک منظم ردعمل کی اپیل کی ہے، جس میں معلومات اور وسائل کا تبادلہ، قومی سطح پر ماحول سے ہم آہنگ پالیسیوں کی تیاری، عوامی شعور بیدار کرنے کی مہمات، مقامی کمیونٹیز کی شمولیت، اور انفرادی طور پر احتیاطی تدابیر شامل ہوں، تاکہ ماحولیاتی تبدیلی سے جنم لینے والے ان بڑھتے ہوئے خطرات کا مؤثر طور پر مقابلہ کیا جا سکے۔