عراق

طریق العلماء؛ خطرناک اوقات میں زائرین اربعین کی پوشیدہ گذرگاہ، فرات کے کنارے خاموش سیر، موت سے نہ ڈرنے والے عاشقوں کی گذرگاہ

طریق العلماء؛ خطرناک اوقات میں زائرین اربعین کی پوشیدہ گذرگاہ، فرات کے کنارے خاموش سیر، موت سے نہ ڈرنے والے عاشقوں کی گذرگاہ

طریق العلماء کوفہ سے کربلا تک کا ایک پرانا اور یادگار راستہ ہے جو بعث پارٹی کے جبر کے دور میں علمائے کرام اور زائرین کی پناہ گاہ تھا، جنہوں نے اپنی قربانیوں سے زیارت اربعین کی حرارت کو باقی رکھا۔

دریائے فرات کی ایک گمنام سڑک جہاں رات کو قدموں کی آواز اب بھی سنائی دیتی ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

طریق العلماء؛ زیارت اربعین کے مختلف پیدل چلنے والے راستوں میں سے ایک غیر معروف لیکن تاریخی راستہ ہے جو عراقی زائرین اور دینی علماء کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔

یہ راستہ کوفہ کے قریب سے شروع ہوتا ہے اور دریائے افراد کے ساتھ کربلا کی طرف جاتا ہے۔ ایک کچی سڑک، مناسب آب و ہوا مگر سہولیات کی قلت۔

طریق العلماء نہ صرف ایک جغرافیائی راستہ ہے بلکہ ایک تاریخی اور روحانی راستہ بھی ہے۔ ایک ایسا راستہ جسے صدام کی آمریت کے دوران زائرین خاص طور پر علماء رات کو پار کرتے تھے تاکہ بعث پارٹی کے ایجنٹوں کی نظروں سے بچ سکیں اور دلوں میں زیارت کی حرارت باقی رہے۔

ان برسوں میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری پر پابندی تھی، انجمن ہائے ماتمی کو تشدد اور پھانسی کی دھمکیاں دی جاتی تھیں اور پیدل چلنے والے زائرین کو معمولی غلطی پر فائرنگ اسکواڈ کے حوالے کر دیا جاتا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق علماء کے راستے میں بعض اوقات بعث سنائپرز کی تعیناتی بھی ہوتی تھی، جنہوں نے زائرین کی زندگیوں کو نشانہ بنایا۔

لیکن تمام تر دھمکیوں کے باوجود یہ رات کا خفیہ راستہ ان محبت کرنے والے دلوں کی پناہ گاہ تھا جن کا کربلا سے رشتہ اٹوٹ تھا۔

زائرین درختوں، کھیتوں اور دریائے فرات کے کنارے سے گزرتے اور مقامی لوگ خاموشی اور چپکے سے ان کا استقبال کرتے تھے۔

بعثی آمریت کے زوال کے ساتھ دنیا بھر سے لاکھوں زائرین زیارت اربعین میں شریک ہوتے ہیں، لیکن علماء کا راستہ برسوں کے جبر کے دوران استحکام کی علامت بنا ہوا ہے۔

اب اس راستے کا ہر قدم ان تاریک راتوں کی یاد دلاتا ہے جو نور کربلا کی امید کے ساتھ سفر کرتے تھے۔

یہ تاریخی راستہ ایک یاددہانی ہے کہ اربعین مارچ صرف ایک عوامی تحریک نہیں ہے بلکہ خون، خاموشی اور ایمان کی میراث ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button