نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے فلم ’ادے پور فائلز‘ کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک تفصیلی حلف نامہ داخل کیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فلم ہندوستانی مسلمانوں کو دہشت گردوں کے ہمدرد اور ملک دشمن طاقتوں کے معاون کے طور پر پیش کرتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ فلم فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دے کر ملک کے امن کو متاثر کر سکتی ہے۔
مولانا مدنی کے مطابق فلم کا بیانیہ جان بوجھ کر اس انداز میں بنایا گیا ہے کہ مسلمانوں کو پاکستان کے دہشت گردوں سے ہمدرد ظاہر کیا جائے، جو حقائق کے برخلاف اور سماجی ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فلم میں مذہبی تعصب اور نفرت چھپی ہوئی ہے، جس کا ہدف ایک مخصوص مذہبی طبقہ ہے۔
مدنی نے وزارتِ اطلاعات و نشریات کی اسکریننگ کمیٹی کی رپورٹ کو ناکافی قرار دیا، جس نے صرف معمولی ترامیم کی سفارش کی تھی۔ انہوں نے اعتراض کیا کہ سینسر بورڈ کے انہی ارکان کو اسکریننگ کمیٹی میں شامل کیا گیا، جس کے سرٹیفکیٹ کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے، جو مفادات کے ٹکراؤ کی مثال ہے۔
انہوں نے عدالت سے فلم کی نجی اسکریننگ کا مطالبہ کیا تاکہ جج صاحبان خود اس کے مواد کا جائزہ لے سکیں۔ یاد رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے فلم پر عبوری پابندی عائد کی تھی، جسے فلم سازوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ کیس کی سماعت جاری ہے۔