یورپ میں اسلام کے خلاف بھیانک سازش — دستاویزی فلم میں انکشافات
یورپ میں اسلام کے خلاف بھیانک سازش — دستاویزی فلم میں انکشافات
ایک مختصر مگر جھنجھوڑ دینے والی دستاویزی فلم میں معروف صحافی ہارِس تاجاری نے بوسنیا کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا تاکہ دنیا کو اُس ہولناک حقیقت سے آگاہ کیا جا سکے جسے مغربی میڈیا برسوں سے چھپاتا آیا ہے: یورپ سے اسلام کو ختم کرنے کی ایک منظم اور مسلسل سازش جاری ہے۔
فلم کا عنوان "یورپ سے اسلام اور مسلمانوں کے خاتمے کا منصوبہ” ہے، جس میں 11 جولائی کو سربرینیتسا میں اجتماعی قتلِ عام کے سات متاثرین کی تدفین کی خصوصی مناظر دکھائے گئے۔ یہ فلم ایک ایسا سوال اٹھاتی ہے جس سے اکثر لوگ کتراتے ہیں: مسلمانوں کے خلاف ان نسل کش جرائم پر چھائی ہوئی خاموشی کے پیچھے کون ہے؟ اور یورپ میں صدیوں سے پروان چڑھنے والی اس نفرت کو کون ہوا دے رہا ہے؟
دستایزی فلم میں قتلِ عام سے بچ جانے والے افراد کی دلخراش گواہیوں کے ذریعے، ناظرین کو 1990 کی دہائی میں بوسنیا میں ہونے والے مظالم اور آج کے فلسطین کے حالات میں ایک ہولناک مماثلت دکھائی گئی ہے۔ فلم یہ واضح پیغام دیتی ہے کہ یہ محض واقعات نہیں، بلکہ ایک ہی منصوبے کے مختلف مراحل ہیں جن کا نعرہ ہے: "یورپ میں اسلام کی کوئی جگہ نہیں۔”
فلم بنانے والے ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ محض ماضی کا نوحہ نہیں، بلکہ ایک وقت سے پہلے کی وارننگ ہے کہ خطرہ اب بھی باقی ہے۔ آج کی اصل جنگ صرف زمین پر نہیں بلکہ شناخت، عقیدہ اور ایک پوری امت کے وجود پر ہے، اور وہ بھی اُس براعظم کے دل میں جو آزادی کا دعویٰ کرتا ہے۔