امریکہ

برطانوی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم پر نظر رکھنے کے لیے BMT کو سرکاری شراکت دار مقرر کیا

برطانوی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم پر نظر رکھنے کے لیے BMT کو سرکاری شراکت دار مقرر کیا

برطانیہ میں مسلمانوں کو درپیش مشکلات کو تسلیم کرنے کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر، برطانوی حکومت نے "برٹش مسلمز فاؤنڈیشن” (BMT) کو مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات کی نگرانی اور دستاویزات کے لیے سرکاری شراکت دار مقرر کر دیا ہے۔ یہ ذمہ داری پہلے "ٹیل ماما” نامی ادارے کے پاس تھی، جس کی سرکاری معاونت کچھ عرصہ قبل ختم کر دی گئی تھی۔

یہ نئی پہل رواں سال خزاں کے آغاز میں شروع کی جائے گی، جسے مذہبی نفرت کے خلاف بنائے گئے سرکاری فنڈ سے مالی معاونت حاصل ہو گی۔ اس کا مقصد مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم کا مؤثر جواب دینا ہے، جن کی شرح حالیہ برسوں میں تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے، جیسا کہ سرکاری اعداد و شمار اور سول سوسائٹی کی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے۔
ادارہ ایک ایسا مؤثر رپورٹن سسٹم قائم کرے گا جو زمینی اور آن لائن دونوں سطحوں پر ہونے والی خلاف ورزیوں اور حملوں کو ریکارڈ کرے گا۔
ادارہ معاشرے میں اس شعور کو بھی اجاگر کرے گا کہ نفرت انگیزی کیا ہے، اور مسلمانوں کو بلا خوف و ہچکچاہٹ اپنی شکایات درج کروانے کی ترغیب دے گا۔

برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اُس قومی منصوبے کا حصہ ہے جو ہر قسم کے امتیاز کے خاتمے کے لیے بنایا گیا ہے، تاہم کسی ایک مخصوص مسلم ادارے کو یہ ذمے داری دینا اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ مسلمان برادری کو درپیش خطرات سنگین ہیں اور انہیں حل کرنے کے لیے مؤثر ادارہ جاتی و قانونی اقدامات ضروری ہیں۔

نئے ادارے کے منتظمین کو امید ہے کہ ان کی کاوشیں نہ صرف مسلمانوں کے خلاف میڈیا و سیاسی بیانیے میں موجود منفی تاثرات کو ختم کریں گی، بلکہ یہ بھی واضح کریں گی کہ برطانوی معاشرے کی تعمیر میں مسلمان برادری کا کردار مثبت، قابلِ قدر اور باہمی احترام و تنوع پر مبنی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button