آخر کیوں ہزاروں لوگ اسلام قبول کر رہے ہیں باوجود اس کے کہ اسے بدنام کیا جا رہا ہے؟
آخر کیوں ہزاروں لوگ اسلام قبول کر رہے ہیں باوجود اس کے کہ اسے بدنام کیا جا رہا ہے؟
ایسے وقت میں جب دنیا الزامات، شور شرابے اور نفرت انگیز بیانیے سے بھری ہوئی ہے، اور اسلام کو اکثر ایک پراسرار خطرہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے، وہیں مغرب کے دل سے ایک حیران کن حقیقت سامنے آئی ہے: ہزاروں افراد بغیر کسی جبر، خوف یا مصلحت کے، خوشی اور محبت کے ساتھ اسلام قبول کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی تحقیقی پلیٹ فارم "فوکل” نے معروف مصنف وسیم خان کی ایک چشم کشا رپورٹ شائع کی ہے، جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ کس طرح اسلام اندرونی سکون اور سچائی کے متلاشی افراد کے لیے ایک نیا مرکز بن چکا ہے، حتیٰ کہ ان معاشروں میں بھی جہاں اسلاموفوبیا اور نفرت انگیز خطاب عام ہیں۔
لندن میں ایک نوجوان، مائیکل، قرآن کا نسخہ لے کر مقامی مسجد میں داخل ہوا — دل میں خوف لیے ہوئے۔ مگر مسجد سے باہر آیا تو مسلمان بن چکا تھا۔ اس کا کہنا تھا: "مجھے اسلام سے ڈر لگتا تھا، مگر اس سے زیادہ خوفناک یہ تھا کہ میں نے یہ ڈر بغیر کسی مسلمان کو جانے قبول کر لیا تھا۔”
کینیڈا میں، ایما نامی ایک نوجوان خاتون، جو کیتھولک پس منظر سے تعلق رکھتی تھی اور زمانے کی ہر فلسفہ کو آزما چکی تھی، بالآخر اُس وقت مطمئن ہو گئی جب اُس نے قرآن پڑھا اور رمضان کی پہلی رات آنسوؤں سے بھر گئی۔ اس نے کہا: "میں زندگی کے مختلف ٹکڑے تلاش کر رہی تھی، اسلام نے مجھے مکمل زندگی عطا کر دی۔”
ایک اور واقعہ میں، سابق امریکی فوجی اینڈریو، جو ابتدا میں اسلام کو رد کرنے کے ارادے سے تحقیق کر رہا تھا، قرآن کی سورۃ الاخلاص پڑھ کر پگھل گیا۔ وہ کہتا ہے کہ اسے اسی خدا کا پتہ چلا جس پر وہ ہمیشہ ایمان رکھتا تھا مگر نام نہیں جانتا تھا۔ سیاست اور میڈیا میں اسلام کو جس طرح بگاڑا گیا ہے، اس سے الگ ایک خالص دین اس کے سامنے آیا، جس نے اس کا دل جیت لیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام ان افراد کو کسی دنیوی وعدے سے نہیں، بلکہ روحانی سکون، نظم و ضبط اور معنویت سے اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔ اسلام میں ہر چیز کا مطلب ہے — فجر کی نماز سے لے کر کھانے سے پہلے "بسم اللہ” کہنے تک۔
اس روحانی بیداری میں سوشل میڈیا کا کردار بھی نہایت اہم رہا۔ چھوٹی چھوٹی ویڈیوز اور جذباتی بیانات کے ذریعے نومسلم اپنی کہانیاں سنا رہے ہیں، جو نہ صرف جہالت کی دیواریں گرا رہے ہیں بلکہ اسلام کی سچائی کو تجربے کی زبان میں دنیا کے سامنے لا رہے ہیں۔