خواتین کا محاصرہ، میڈیا کی خاموشی اور طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں تعلیمی بحران
خواتین کا محاصرہ، میڈیا کی خاموشی اور طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں تعلیمی بحران
اقوام متحدہ نے 16 اور 19 جولائی کے درمیان کابل میں حجاب نہ پہننے کی وجہ سے افغان خواتین اور لڑکیوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
شیعہ خبر رساں ایجنسی نے اقوام متحدہ کی سرکاری ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ اقدام ان پابندیوں کا تسلسل ہے جو طالبان نے 2021 سے خواتین کو عوامی حلقوں سے بتدریج ہٹانے کے لئے لگائی ہیں۔
ساتھ ہی افغان جرنلسٹس سینٹر نے صوبہ سرپل میں لائیو تصاویر نشر کرنے پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے میڈیا کی آزادی کے لئے براہ راست خطرہ قرار دیا ہے۔ یہ پابندی اب تک کئی صوبوں میں نافذ کی جا چکی ہے اور میڈیا کو موثر طریقہ سے خاموش کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ یونیسیف نے خبردار کیا کہ اسکولوں میں پینے کے پانی اور صفائی کی سہولیات کی کمی خاص طور پر لڑکیوں کے لئے تعلیم کی راہ میں ایک سنگین رکاوٹ ہے۔
تنظیم نے بتایا کہ لوگر میں 9 اسکولوں کو حال ہی میں صاف پانی سے آراستہ کیا گیا ہے لیکن لاکھوں بچے تاحال محروم ہیں۔
طالبان نے لڑکیوں کے لئے سیکنڈری اسکولوں اور یونیورسٹیز کو بند کر کے لڑکیوں کی تعلیم کو بھی موثر طریقے سے معطل کر دیا ہے۔
بہت سے علاقوں میں خواتین اساتذہ پر کام جاری رکھنے پر پابندی عائد ہے اور طالبان کی براہ راست نگرانی میں صرف محدود مراکز کو کام کرنے کی اجازت ہے۔
یہ تشویش ناک صورتحال بین الاقوامی اداروں کے نقطہ نظر سے افغانستان کے سماجی اور اقتصادی مستقبل کے لئے طویل مدتی نتائج کا حامل ہوگا۔
یونیسیف اور یونیسکو نے بارہا خبردار کیا کہ اس رجحان کو جاری رکھنے سے نہ صرف خواتین اور بچے بلکہ پورا معاشرہ پائیدار ترقی تک رسائی سے محروم ہو جائے گا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس صورتحال کے خاتمہ کے لئے عالمی برادری سے مزید سنجیدہ دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔