تاجکستان نے افغان مہاجرین کو سیکیورٹی اور قانونی خدشات کے باعث ملک بدر کر دیا
تاجکستان نے افغان مہاجرین کو سیکیورٹی اور قانونی خدشات کے باعث ملک بدر کر دیا
آذربائیجانی خبررساں ادارے "کیلیبر” کے مطابق تاجکستان نے افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی تصدیق کی ہے، جس کی وجہ سیکیورٹی خطرات، منشیات کی اسمگلنگ اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزیاں بتائی گئی ہیں۔ 19 جولائی کو تاجک سرحدی افواج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں غیر ملکی شہریوں کی ملک بدری کا اعتراف کیا گیا، اگرچہ بیان میں براہِ راست افغان شہریوں کا ذکر نہیں کیا گیا۔ یہ معلومات افغان خبررساں ادارے "افغان آمو” نے فراہم کیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ جغرافیائی و سیاسی کشیدگیوں کے تناظر میں بہت سے غیر ملکی شہری، جن میں افغان بھی شامل ہیں، رہائشی ضوابط کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے۔ انسپکشن کے دوران منشیات کی اسمگلنگ، انتہا پسندانہ سرگرمیوں اور جعلی پناہ گزین دعوؤں جیسے سنگین معاملات سامنے آئے۔ ان حالات کے پیش نظر تاجک حکام نے امیگریشن قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو ملک بدر کر دیا۔
رواں سال اپریل میں اقوامِ متحدہ میں رجسٹرڈ 50 افغان مہاجرین کو واحدات (Vahdat) میں حراست میں لے کر واپس افغانستان بھیج دیا گیا۔ جون میں ایک الگ واقعے میں 49 افغان شہری، جن میں بعض کے پاس درست دستاویزات بھی تھیں، کو شیر خان بندر کراسنگ پوائنٹ کے ذریعے ڈی پورٹ کیا گیا۔
تاجکستان، جو کبھی افغان مہاجرین کے لیے ایک بڑی پناہ گاہ تھا، اب طالبان حکومت کی مخالفت اور بدلتے حالات کے باعث سخت امیگریشن پالیسیوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اندازے کے مطابق اب بھی 10,000 سے 13,000 افغان شہری تاجکستان میں مقیم ہیں۔