دہشت گرد گروہوں نے "حکومت” کے بھیس میں السویداء پر حملہ کر کے عام شہریوں کا قتل عام
دہشت گرد گروہوں نے "حکومت” کے بھیس میں السویداء پر حملہ کر کے عام شہریوں کا قتل عام
مالٹا کی سرکاری ٹی وی چینل "ٹی وی ایم نیوز” نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنوبی شام کے شہر السویداء، جو اکثریتی طور پر دروزی آبادی پر مشتمل ہے، ایک خوفناک قتلِ عام کا شکار ہوا۔ مسلح گروہوں نے "سرکاری افواج” کا روپ دھار کر شہر میں اس بہانے سے داخلہ لیا کہ وہ کسی پرامن معاہدے کے تحت آ رہے ہیں، لیکن اندر داخل ہوتے ہی انہوں نے شہریوں پر بہیمانہ اور خونریز حملے شروع کر دیے۔
ایک مقامی شخص نے ٹی وی چینل کو بتایا:
> "وہ حکومت بن کر آئے… اور سب کو ذبح کر دیا، ہر چیز لوٹ لی۔”
> گھروں کو اجتماعی قتل کے مراکز میں بدل دیا گیا، اور عوامی چوک کھلی قبروں میں تبدیل ہو گئے۔
> مسلح گروہوں نے مرد، عورتیں اور بچے سب کو نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنہیں وہ "غیر مسلم” سمجھتے تھے، ان میں سے کسی کو نہیں چھوڑا گیا — جس سے ان کے تکفیری نظریات کا واضح ثبوت ملتا ہے۔
قتل و غارت گری اسپتال تک پہنچ گئی، جہاں انہوں نے عملہ اور زخمیوں کو قتل کر دیا، دواؤں اور طبی سامان کو نذر آتش کیا، اور بچوں کو بغیر علاج یا دودھ کے چھوڑ دیا۔
ابتدائی تحقیقات اور شہریوں کے بیانات سے یہ ثابت ہوا کہ یہ کاروائیاں کسی سرکاری فوج نے نہیں بلکہ انتہائی شدت پسند تکفیری ملیشیاؤں نے کیں، جن کا عقیدہ ہے کہ جو ان کے عقیدے سے مختلف ہو، وہ واجب القتل ہے۔
یہ ہولناک جرم عالمی سطح پر سنگین سوالات کو جنم دیتا ہے کہ ان گروہوں کے پیچھے کون سی قوتیں ہیں، اور یہ شام میں بدامنی پھیلانے میں کس کردار کو ادا کر رہے ہیں۔ دنیا بھر سے اس واقعے کی مذمت اور تحقیقات و مجرموں کے احتساب کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔