یورپ

غزہ کی صورت حال ’’انتہائی سنگین‘‘: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ

غزہ کی صورت حال ’’انتہائی سنگین‘‘: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کلاس  نے  پیر کو غزہ کی صورت حال کو انتہائی سنگین قراردیتے ہوئے کہا کہ ہمیں زمینی حقائق میں بہتری لانے کیلئے عملی اقدام کی بھی ضرورت ہے۔ بروسلز میں یورپی یونین اجلاس سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ گزشتہ ہفتے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں انسان دوست امداد کی فراہمی پر اتفاق ہوا تھا، لیکن محض زبانی جمع خرچ کافی نہیں ہے۔
کلاس نے واضح کیا’’کاغذات پر اتفاق کرنا ایک بات ہے، لیکن اس معاہدے پر عملدرآمد دیکھنا دوسری بات ہے۔ ہمیں زمینی سطح پر کوئی خاص بہتری نظر نہیں آ رہی۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ غزہ میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ ’’ناکافی‘‘ ہے اور معاہدے پر موثر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا’’ہر فریق نے زمینی صورت حال میں بہتری کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ یہی آج ہمارے اجلاس کا مرکزی سوال ہوگا۔‘‘کلاس نے یہ بھی تصدیق کی کہ اجلاس میں ایران کے حوالے سے گفتگو ہوگی، جس میں جوہری مذاکرات اور وسیع تر علاقائی خدشات شامل ہیں۔

یوکرین جنگ کے تناظر میں کلاس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کو سراہتے ہوئے کہا’’یہ انتہائی حوصلہ افزا ہے کہ صدر ٹرمپ روس کے خلاف سخت موقف اختیار کر رہے ہیں۔
البتہ، اگر ہم روزانہ معصوم شہریوں کے ہلاک ہونے کو دیکھیں تو ۵۰؍دن بہت طویل مدت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا’’واضح ہے کہ ہمیں روس پر مزید دباؤ بڑھانا ہوگا تاکہ وہ بھی امن کیلئے راضی ہو۔
یورپی ممالک کی طرح امریکہ کا فوجی امداد جاری رکھنا نہایت اہم ہے۔‘‘واضح رہے کہ ٹرمپ نے پیر کو دھمکی دی کہ اگر۵۰؍ دنوں کے اندر امن معاہدہ طے نہ پا سکا تو روس پر۱۰۰؍ فیصد ثانوی ٹیرف عائد کر دی جائیں گی۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکہ نیٹو کے ذریعے یوکرین کو ہتھیار فراہم کرے گا، البتہ یورپی اتحادیوں کو اس کی مکمل لاگت برداشت کرنی ہوگی۔
ٹرمپ کے مطابق پیٹریاٹ میزائل سسٹمز آنے والے چند دنوں میں یوکرین کو فراہم کر دیے جائیں گے۔ 
کایا کلاس  اور بحیرہ روم کے لیے یورپی کمشنر ڈبراوکا شوئیکا کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں خطے کے اہم عہدیدار شریک ہوئے، جس میں۱۱؍ سال بعد پہلی بار شام کے نمائندے بھی شامل تھے۔
اجلاس میں علاقائی سلامتی، معاشی تعاون اور غزہ کا انسانی بحران جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button