عراق

جنوبی عراق کی شدید گرمی میں مومنین اور عاشقان حسینی زیارت اربعین کے لئے روانہ

جنوبی عراق کی شدید گرمی میں مومنین اور عاشقان حسینی زیارت اربعین کے لئے روانہ

اربعین حسینی میں ایک ماہ سے زیادہ کا وقت باقی ہے، مومنین اور عاشقان حسینی نے عراق کے سب سے دور جنوبی مقام سے کربلا معلی تک "سمندر سے دریا تک” نعرے کے ساتھ اپنی عظیم تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔

ایک ایسا راستہ جس نے 50 ڈگری سے زیادہ گرمی میں چلتے ہوئے 600 کلومیٹر کا راستہ اہل بیت علیہم السلام سے ایمان و ارادت کے انوکھے مناظر کو جنم دیا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

اربعین 1447 ہجری کا جلوس باضابطہ طور پر عراق کے انتہائی جنوبی مقام پر واقع "فاؤ کاؤنٹی” کے علاقہ راس البیشہ میں شروع ہوا۔

یہ خطہ کربلا کے سفر کے لئے سب سے دور زمینی مبدا کے طور پر جانا جاتا ہے اور زائرین کو شدید گرمی میں 600 کلومیٹر سے زیادہ پیدل چل کر "دنیا کے آزاد لوگوں کے قبلہ” کی جانب جانا پڑتا ہے۔

مڈل ایسٹ نیوز نیٹ ورک نے رپورٹ کیا کہ "سمندر سے دریا تک” کے نعرے کے ساتھ یہ روحانی تحریک پچھلے برسوں کے مقابلہ میں تقریباً دو ہفتہ پہلے شروع ہوئی۔

پیدل جلوس کے آغاز کے علاوہ راس البیشہ کے علاقہ میں فلسفہ اربعین پر تقریر ہوئی اور اہل بیت علیہم السلام کی مدح کے اشعار پڑھے گئے، جو سفر سے قبل زائرین کی روحانی تیاری کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

اسی دوران عراقی وزیر داخلہ عبدالامیر الشمری نے اعلان کیا کہ ملک اس سال 50 لاکھ غیر ملکی زائرین کی میزبانی کرے گا۔

ان کے مطابق زائرین کو خدمات فراہم کرنے کے لئے کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں اور زائرین کے داخلے کی سہولت کے لئے ایران اور پاکستان کے ساتھ ہم آہنگی بھی کی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیارت اربعین کو بہتر کامیابی سے انعقاد کے لئے سیکورٹی، خدمات اور لاجسٹکس کے شعبوں میں ابتدائی منصوبہ بندی جاری ہے۔

غور طلب ہے کہ جلوس اربعین کے راستے میں مقبول اور مذہبی موکب خدمات فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔

یہ سبیلیں اور موکب کھانا، پانی، طبی خدمات اور آرام کی جگہ فراہم کر کے زائرین کو آرام اور بہبود فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

زیادہ درجہ حرارت اور طویل فاصلے کے پیش نظر، یہ توقع کی جاتی ہے کہ زائرین کو بار بار رکنے اور وسیع مدد کی ضرورت ہوگی۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال زیارت اربعین میں 21 ملین سے زائد زائرین نے شرکت کی تھی اور اس سال اس تحریک کا جلد آغاز مزید پرجوش اور وسیع پیمانے پر موجودگی کا مژدہ ہے۔

ایک ایسی موجودگی جو تحریک حسینی اور اس کے حیات بخش آثار کے گرد محبت، استقامت اور عالمی یکجہتی کا زندہ مظہر ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button