شام

حمص میں شامی شیعوں کی غیر مستحکم واپسی؛ اشرفیہ میں عدم تحفظ اور خاندانوں کی دوبارہ ہجرت

حمص میں شامی شیعوں کی غیر مستحکم واپسی؛ اشرفیہ میں عدم تحفظ اور خاندانوں کی دوبارہ ہجرت

جبکہ شامی شیعہ خاندانوں کی ایک بڑی تعداد حمص کے نواحی گاؤں اشرفیہ میں برسوں کی نقل مکانی کے بعد واپس آگئی تھی، وہ ایک بار پھر جولانی حکومت سے وابستہ مسلح گروپوں کی دھمکیوں اور سختیوں کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑ گئے۔

ایک ایسا واقعہ جو شام کے مختلف علاقوں میں چھپے ہوئے بحران اور شیعہ باشندوں پر مسلسل دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

انسانی حقوق کے مقامی ذرائع کے مطابق حمص کے نواح میں اشرفیہ گاؤں میں شیعہ خاندانوں کی محدود واپسی ناکامی سے دوچار ہوئی ہے۔

ان خاندانوں کی واپسی کے چند ہی دنوں بعد جن میں زیادہ تر بوڑھے اور بچے تھے، جولانی حکومت سے وابستہ مسلح افواج کی جانب سے بڑے پیمانے پر سکیورٹی خطرات نے انہیں دوبارہ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔

ان دھمکی آمیز اقدامات میں آدھی رات کو سٹن گرینیڈ پھینکنا، چھٹپٹ گولیاں اور رہائشیوں کو براہ راست دھمکیاں شامل ہیں، ایسے واقعات جن کی وجہ سے خاندانوں نے سکیورٹی کی درخواست کرنے کے لئے "کمیونٹی پیس کمیٹی” سے ملاقات کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

نتیجہ میں ان خاندانوں نے ایک بار پھر پائیدار واپسی کی امید کھو کر وسطی حمص کے محفوظ علاقوں میں پناہ لی۔

الجزیرہ انگلش کے مطابق شام کے دیگر شیعہ آبادی والے علاقوں میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھی جاتی ہے۔

حلب کے شمال مغرب میں واقع قصبوں اور دیہاتوں نبل اور الزہرہ، ادلب کے شمال مشرق میں واقع دیہاتوں کے ساتھ ساتھ لبنانی سرحد کے قریب القصیر کے علاقوں کے رہائشیوں کو مسلسل مسلح حملوں، چوری، تباہی اور آتش زنی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

ان میں سے بہت سے علاقے جو شام کے بحران سے پہلے شیعوں کی محفوظ پناہ گاہیں تھیں، آج خطرناک علاقے بن چکے ہیں، جہاں سے واپسی مشکل اور غیر مستحکم ہے۔

الجزیرہ نے اس سے قبل مسلح گروہوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں شامی شیعوں کی مبہم مستقبل کی خبر دی تھی، جس میں میڈیا کی خاموشی اور بین الاقوامی اداروں کی بے حسی شامل ہے۔

جب کہ ملک کے کچھ علاقوں نے بظاہر نسبتاً استحکام حاصل کر لیا ہے، لیکن شیعہ جیسی اقلیتوں کے لئے گھر واپسی اب بھی خطرے، دھمکیوں اور جبری نقل مکانی سے وابستہ ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ شام کا بحران ابھی کچھ شہریوں کے لئے ختم نہیں ہوا ہے جن میں شیعہ بھی شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button