رات کے وقت مصنوعی روشنی دل کی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے: نئی تحقیق
رات کے وقت مصنوعی روشنی دل کی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے: نئی تحقیق
نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ رات کے وقت مصنوعی روشنی کے زیادہ سامنا دل کے مختلف امراض کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے، سائنس الرٹ نے رپورٹ کیا ہے۔
سائنسدانوں نے 88,905 بالغ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جنہوں نے ایک ہفتے تک کلائی پر سینسر پہن کر روشنی کی مقدار کو مانیٹر کیا، جس کے بعد ان کی صحت کا 9.5 سال تک جائزہ لیا گیا۔ جن افراد کو رات کے وقت سب سے زیادہ روشنی کا سامنا رہا، ان میں دل کی شریانوں کی بیماری، ہارٹ اٹیک، دل کی ناکامی، دل کی بےترتیب دھڑکن (ایٹریئل فیبریلیشن)، اور فالج جیسے امراض کا خطرہ ان افراد کے مقابلے میں کہیں زیادہ پایا گیا جنہیں روشنی کم محسوس ہوئی۔
مطالعہ میں تمباکو نوشی، شراب نوشی، خوراک، نیند کا دورانیہ، جسمانی سرگرمی، معاشی حیثیت اور جینیاتی خطرات جیسے عوامل کو مدنظر رکھا گیا تاکہ صرف روشنی کے اثرات کو جانچا جا سکے۔ اگرچہ یہ تحقیق براہِ راست وجہ و اثر کو ثابت نہیں کرتی، لیکن اس میں رات کے وقت روشنی اور دل کی بیماریوں کے درمیان مضبوط تعلق کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رات کے وقت روشنی ہمارے جسم کے قدرتی حیاتیاتی نظام (circadian rhythms) کو متاثر کرتی ہے، جو بلڈ پریشر اور شوگر کے نظام سمیت کئی اہم جسمانی افعال کو منظم کرتے ہیں۔ ان میں خلل آنے سے خون گاڑھا ہونے کی کیفیت (hypercoagulability) پیدا ہو سکتی ہے، جو دل کی بیماریوں کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔
یہ اثرات خواتین میں دل کی ناکامی اور دل کی شریانوں کی بیماری کے حوالے سے زیادہ نمایاں تھے، جبکہ نوجوانوں میں دل کی ناکامی اور ایٹریئل فیبریلیشن کے خطرات زیادہ پائے گئے۔
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ رات کے وقت روشنی کو کم سے کم رکھا جائے، جیسے کہ بلیک آؤٹ پردے استعمال کرنا اور سونے سے پہلے اسکرینز بند کرنا، تاکہ دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ یہ تحقیق فی الحال MedRxiv پر پری پرنٹ کی صورت میں دستیاب ہے اور ابھی اس کا جائزہ (peer review) باقی ہے۔