طالبان کے نئے میڈیا قوانین خوف اور خود ساختہ سنسرشپ کو بڑھا دیں گے، اقوام متحدہ کا انتباہ
## طالبان کے نئے میڈیا قوانین خوف اور خود ساختہ سنسرشپ کو بڑھا دیں گے، اقوام متحدہ کا انتباہ
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) نے طالبان کی جانب سے متعارف کرائے گئے نئے میڈیا ضوابط پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امو ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق UNAMA نے خبردار کیا ہے کہ یہ قوانین نہ صرف پریس کی آزادی کو مزید محدود کریں گے بلکہ صحافیوں کے درمیان خود ساختہ سنسرشپ کے رجحان کو بھی بڑھائیں گے۔
یہ ہدایت طالبان کی وزارت اطلاعات و ثقافت کی جانب سے جاری کی گئی ہے، جس کے تحت ٹی وی اور ریڈیو پر سیاسی مباحثے اور تنقیدی تجزیے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ میڈیا اداروں کو اب کسی بھی سیاسی مواد کو نشر کرنے سے پہلے موضوعات، مہمانوں اور خیالات کی پیشگی منظوری لینا لازم ہوگا۔
"افغانستان میں سیاسی پروگراموں کے انتظام سے متعلق پالیسی” کے عنوان سے جاری اس ضابطے کے مطابق تمام پرنٹ، نشریاتی اور ڈیجیٹل میڈیا کو ہر دن کی منصوبہ بند خبروں اور مہمانوں کی فہرست حکومت کی نگران کمیٹی کو جمع کرانا ہوگی۔ حتیٰ کہ وہ تجزیہ نگار بھی جو پہلے منظور شدہ تھے، انہیں ہر بار دوبارہ اجازت حاصل کرنی ہوگی۔
مزید برآں، سیاسی تجزیہ کاروں کے لیے طالبان کے شعبۂ اشاعت سے جاری کردہ شناختی کارڈ رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے، اور انہیں ایسی آراء کے اظہار سے روکا گیا ہے جو طالبان کی سرکاری پالیسیوں سے متصادم ہوں۔ ان تجزیہ کاروں کو طالبان کے مطابق "قومی اور اسلامی اقدار” سے وفاداری بھی ظاہر کرنی ہوگی۔
طالبان ان پابندیوں کو اسلامی اصولوں کے تحفظ، قومی یکجہتی کے فروغ، اور فرقہ وارانہ یا نسلی اختلافات کی روک تھام کے اقدامات قرار دیتے ہیں۔ اس پالیسی کا مقصد "حقائق پر مبنی رپورٹنگ” کو فروغ دینا اور "پروپیگنڈہ” کو کم کرنا بھی بتایا گیا ہے۔