ایرانی حکومت افغان مہاجرین کو "جہنم” میں دھکیل رہی ہے، یورپی رکن پارلیمنٹ کا شدید ردعمل
ایرانی حکومت افغان مہاجرین کو "جہنم” میں دھکیل رہی ہے، یورپی رکن پارلیمنٹ کا شدید ردعمل
یورپی یونین کی رکن پارلیمنٹ ہنّا نیومن نے ایران کی جانب سے افغان مہاجرین کی جبری ملک بدری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "اجتماعی ناکامی” اور "قانونی عمل کے بغیر جہنم میں واپسی” قرار دیا ہے۔
خاما پریس کی رپورٹ کے مطابق، اپنے سخت بیان میں ہنّا نیومن نے ایران پر افغان مہاجرین کو زبردستی ملک بدر کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ "جاری جرم” ہے۔ انہوں نے ایرانی حکومت پر تنقید کی کہ وہ کمزور اور بے بس افغانوں کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جبراً ایسے حالات میں واپس بھیج رہی ہے جو اُن کے لیے "جہنم” سے کم نہیں۔
تجزیہ کار الزبتھ نیومن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر اپنی متعدد پوسٹس میں ایران کی جانب سے افغان مہاجرین کی وسیع پیمانے پر جبری بے دخلی کو "دہشت کے ذریعے کی جانے والی اجتماعی ملک بدری” قرار دیا۔ انہوں نے اس عمل میں قانونی جانچ، پناہ کے مواقع اور کسی بھی قانونی طریقہ کار کی عدم موجودگی پر شدید تنقید کی۔ الزبتھ نے یورپی یونین کی منافقت کی بھی نشاندہی کی، جس نے تین سال قبل افغانوں کو ایران جیسے پڑوسی ممالک میں پناہ لینے کی ترغیب دی تھی، مگر آج ان ممالک میں انہی افغانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔
نیومن نے واضح کیا کہ ایران، جو اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق معاہدوں کا دستخط کنندہ ہے، اس وقت "غیر قانونی اجتماعی ملک بدری” کو ریاستی پالیسی کے طور پر نافذ کر رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ایسے افغان شہری بھی زبردستی نکالے جا رہے ہیں جن کے پاس درست ویزے اور تعلیمی اسناد موجود ہیں۔ خواتین کی حالت خاص طور پر ابتر ہے، کیونکہ بغیر مرد سرپرست کے انہیں نہ خوراک دی جاتی ہے، نہ پناہ، اور نہ ہی شناختی دستاویزات فراہم کی جاتی ہیں۔
نیومن نے زور دیا کہ ایران مہاجرین کے لیے محفوظ میزبان نہیں رہا، جبکہ پاکستان سے بھی کوئی حقیقی تحفظ اور طالبان کے زیرانتظام افغانستان میں دوبارہ بحالی کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔ انہوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان مہاجرین کے لیے انسانی بنیادوں پر ویزا پروگرام اور محفوظ راستے فراہم کرے، اور اقوام متحدہ کے اداروں UNHCR اور IOM کے لیے ہنگامی فنڈز جاری کرے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔
ایران سے جبری واپس آنے والے افغان مہاجرین کو ہرات میں شدید رہائشی بحران کا سامنا ہے، جہاں کرایوں میں دوگنا اضافہ ہو چکا ہے اور بنیادی سہولیات پر شدید دباؤ ہے۔ رپورٹس کے مطابق ایرانی حکام کے ہاتھوں مہاجرین کے ساتھ بدسلوکی کی جا رہی ہے۔ جون سے اب تک 4.5 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین ایران سے واپس آ چکے ہیں، جس سے ہرات جیسے شہروں کی کمزور شہری بنیادی ڈھانچے پر شدید دباؤ پڑ رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کا نازک نظام اس بڑے پیمانے کی واپسی کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہے۔