آسام میں مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چڑھائے گئے، ہزاروں بے گھر — عالمی خاموشی پر تشویش
بھارت کی ریاست آسام میں ایک افسوسناک واقعے میں، حکومت نے بلڈوزروں کے ذریعے دو دن کے اندر 2000 سے زائد مسلمان خاندانوں کے گھر مسمار کر دیے۔
یہ سب کچھ ایک بجلی گھر بنانے کے بہانے کیا گیا، مگر ان متاثرہ خاندانوں کے لیے نہ کوئی متبادل رہائش دی گئی اور نہ ہی بنیادی سہولیات فراہم کی گئیں۔
یہ گھروں کے انہدام کا عمل دوبری علاقے کے دیہاتوں جیسے چیراکوٹا اور سنتوش پور میں انجام دیا گیا، اور لوگوں کو زبردستی خستہ حال کشتیوں میں بٹھا کر دریائے برہم پُترا کے پار ایک ایسی جگہ پہنچا دیا گیا جہاں نہ صاف پانی ہے، نہ اسکول، نہ اسپتال، اور نہ ہی کوئی بنیادی سہولت۔
رپورٹس کے مطابق، بجلی گھر کا منصوبہ اصل میں ایک قبائلی علاقے میں بننا تھا، لیکن وہاں کے لوگوں کے احتجاج کے بعد اسے مسلمانوں کے علاقے میں منتقل کر دیا گیا۔
اس سے شبہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اس واقعے پر دنیا بھر کی خاموشی باعث تشویش ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ آسام میں ہونے والا یہ واقعہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جاری ظلم و ستم کی ایک اور مثال ہے، اور عالمی برادری کو فوری طور پر اس معاملے پر کارروائی کرنی چاہیے تاکہ متاثرہ لوگوں کو انصاف اور ان کا حقِ رہائش دیا جا سکے۔