ماتمی انجمنیں اور حسینی شعائر

آیت اللہ العظمیٰ شیرازی کے شامِ غریباں کے بیانات: نداء عاشورا پر لبیک کہنا ہر فرد کی ذمہ داری ہے

آیت اللہ العظمیٰ شیرازی کے شامِ غریباں کے بیانات: نداء عاشورا پر لبیک کہنا ہر فرد کی ذمہ داری ہے

قم (ایران) – حضرت سیدالشہداء علیہ‌السلام کے شامِ غریباں کے موقع پر آیت اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی نے اپنے بیت (گھر) میں ایک عظیم الشان مجلس سے خطاب فرمایا، جس میں دنیا بھر سے عزاداران اہل بیت علیہم السلام نے شرکت کی۔

آیت اللہ شیرازی نے فرمایا کہ عاشورا کا پیغام صرف تاریخ کا ایک واقعہ نہیں بلکہ ہر دور میں اس پر لبیک کہنا ہر مؤمن کی شرعی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔ آپ نے امام حسین علیہ‌السلام کے نداء "هل من ناصر ینصرنی؟” اور "هل من مغیث یغیثنا؟” کو زمان و مکان سے بالاتر پیغام قرار دیا اور فرمایا کہ ہمیں آج بھی پورے اخلاص سے جواب دینا چاہیے: "لبیک یا اباعبداللہ”۔

آپ نے شعائر حسینی کے فروغ کو واجب عمومی قرار دیتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام سے لے کر ماہ صفر کے اختتام تک مجالس، مواکب اور عزاداری کے دیگر پروگراموں کے ذریعے یہ شعائر زندہ رکھنا ضروری ہے۔ آپ نے عزاداری طویریج، تطبیر اور قمہ زنی کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ یہ شعائر آج پوری دنیا میں وسعت اختیار کر چکے ہیں۔

آیت اللہ شیرازی نے دعا برائے تعجیل فرج امام زمانہ علیہ السلام کو ہر مومن کی مستقل ذمہ داری قرار دیا اور کہا کہ صرف دعا کافی نہیں، بلکہ مسلسل اور بھرپور توجہ کے ساتھ اس مقصد کے لیے کوشاں رہنا ضروری ہے۔

آپ نے فرمایا کہ عشرہ محرم میں جو نیک اعمال انجام دیے گئے ہیں وہ سب بندوں کے اعمال نامہ میں محفوظ ہو چکے ہیں، اور ان ایام میں جو لوگ سختیوں سے گزرے ان کے لیے اللہ کے ہاں خاص اجر موجود ہے۔

عزاداری میں خواتین کی شرکت کو بھی سراہتے ہوئے فرمایا کہ خواتین حجاب اور حیا کے ساتھ مجالس میں شرکت کریں، کیونکہ ان کی موجودگی عزاداری کے پیغام کو مزید مؤثر بناتی ہے۔

زیارتِ اربعین کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ایمان کی نشانی ہے اور اسے دنیا بھر میں عام کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ آپ نے زائرین کی خدمت کو بھی ضروری قرار دیا اور کہا کہ کربلا کے اطراف میں رہائشی مراکز قائم کیے جائیں تاکہ بے گھر زائرین کو سہولت ملے۔

آخر میں آیت اللہ العظمیٰ شیرازی نے تمام شیعوں کو تلقین کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں حسینیہ قائم کریں اور عزاداری کے فروغ کے لیے بھرپور محنت کریں، کیونکہ یہ دین کی حفاظت اور امام حسین علیہ‌السلام کی قربانی کو زندہ رکھنے کا ذریعہ ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button