غزہ میں بھوک سے عوام سڑکوں پر بے ہوش ہورہے ہیں: اُنروا
غزہ میں بھوک سے عوام سڑکوں پر بے ہوش ہورہے ہیں: اُنروا
اقوام متحدہ کی ذیلی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی محصور اور جنگ زدہ پٹی میں بھوک کو قابض اسرائیل کی طرف سے ایک منظم جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ انروا کے مطابق خوراک کی سنگین قلت کے باعث لوگ سڑکوں پر بے ہوش ہو رہے ہیں اور پینے کیلئے پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔
بدھ کو جاری کردہ ایک بیان میں ’انروا‘ نے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی فوری طور پر اور محفوظ طریقے سے انسانی امداد غزہ تک پہنچانے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔ ’انروا‘ نے زور دیا کہ خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنے والے لاکھوں فلسطینیوں تک امداد کی رسائی کو یقینی بنانا اقوام متحدہ اور عالمی ضمیر کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ ادارے نے یاد دہانی کرائی کہ ماضی میں غزہ بھر میں ۴۰۰؍ امدادی تقسیم مراکز کام کر رہے تھے، جو اقوام متحدہ، انروا اور دیگر انسانی تنظیموں کی نگرانی میں غزہ کے شہریوں کو خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضرورتیں فراہم کرتے تھے۔
انروا نے غزہ میں کام کرنے والی ایک اسرائیلی حمایت یافتہ نام نہاد امدادی تنظیم کے طریقہ کار کو ذلت آمیز قرار دیا ہے۔
ادارے کے مطابق، بھوک سے نڈھال افراد کو محض ایک روٹی یا معمولی خوراک حاصل کرنے کے لیے کئی کئی کلومیٹر پیدل چلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، اور اکثر اوقات انہیں خالی ہاتھ واپس لوٹنا پڑتا ہے۔ انروا نے کہا کہ قابض اسرائیل کی طرف سے ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء سے غزہ میں جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ کھلی نسل کشی ہے اور یہ نسل کشی اقوام متحدہ، عالمی اداروں اور یہاں تک کہ عالمی عدالت انصاف کی بار بار کی تنبیہات اور احکامات کے باوجود جاری ہے۔