بنگلہ دیش

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو 6 ماہ قید کی سزا، توہین عدالت پر انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے سنایا فیصلہ

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو 6 ماہ قید کی سزا، توہین عدالت پر انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے سنایا فیصلہ

بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے شیخ حسینہ کو توہین عدالت پر 6 ماہ قید کی سزا سنائی۔ وہ طلبہ تحریک کچلنے، اجتماعی قتل جیسے الزامات پر پہلے ہی انسانیت کے خلاف مقدمے میں نامزد ہیں

ڈھاکہ میں انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل (آئی سی ٹی) نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو عدالت کی توہین کے ایک مقدمے میں 6 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ جسٹس محمد غلام مرتضیٰ مجمدار کی صدارت میں تین رکنی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا، جس میں کہا گیا کہ حسینہ کی ایک آڈیو کلپ عدالتی وقار کے لیے خطرہ تھی۔

یہ سزا ایک ایسے وقت میں سنائی گئی ہے جب شیخ حسینہ پہلے ہی ایک سنگین مقدمے کا سامنا کر رہی ہیں، جس میں انہیں طلبہ تحریک کے دوران ہونے والے اجتماعی قتل، ریاستی طاقت کے غلط استعمال اور انسانیت کے خلاف جرائم میں کلیدی ملزم قرار دیا گیا ہے۔ گزشتہ سال جولائی اور اگست میں پورے بنگلہ دیش میں عوامی مظاہروں کے دوران مظاہرین کی ہلاکتوں پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے، جسے بنگلہ دیش ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا جا رہا ہے۔

‘ڈھاکہ ٹربیون’ کی رپورٹ کے مطابق، عبوری حکومت کے تحت ان الزامات کی چارج شیٹ یکم جون کو عدالت میں پیش کی گئی۔ اس میں شیخ حسینہ کے ساتھ سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال اور سابق آئی جی پی چودھری مامون کو بھی شریکِ ملزم بنایا گیا ہے۔ چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے کہا کہ حسینہ کے خلاف پانچ بڑے الزامات ہیں، جن میں قتل روکنے میں ناکامی، سازش، اکسانا اور بغاوت کے دوران مجرمانہ کردار شامل ہیں۔

پراسیکیوشن نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ویڈیو فوٹیج، آڈیو کلپ، فون کالز، ڈرون اور ہیلی کاپٹر کی نقل و حرکت کے شواہد اور متاثرین کے بیانات موجود ہیں، جو ظاہر کرتے ہیں کہ مظاہرین پر تشدد اور قتل کے احکامات خود شیخ حسینہ نے دیے۔ 12 مئی کو تفتیش کاروں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں یہی الزامات دہرائے گئے تھے۔

قابلِ ذکر ہے کہ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل، جسے خود حسینہ نے 2009 میں 1971 کی جنگِ آزادی میں پاکستانی مظالم کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا، اب انہی کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ 25 مئی کو اس عدالت نے سابق حکومت سے متعلق پہلا مقدمہ شروع کیا، جس میں 8 پولیس اہلکاروں پر مظاہرین کے قتل کے الزامات ہیں۔

فی الحال، شیخ حسینہ نئی دہلی میں مقیم ہیں۔ وہ اگست 2024 میں حکومت کے خاتمے اور ملک گیر احتجاج کے بعد بنگلہ دیش سے فرار ہو گئی تھیں۔ توہین عدالت کی یہ سزا اور ان پر جاری انسانیت کے خلاف مقدمہ، بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق، یہ عدالتی فیصلے مستقبل میں حسینہ کی بنگلہ دیش واپسی اور کسی بھی سیاسی بحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button