مچھلی شہر میں سونے سے مزین تعزیہ فرقہ وارانہ اتحاد و خیرسگالی کی علامت
مچھلی شہر میں سونے سے مزین تعزیہ فرقہ وارانہ اتحاد و خیرسگالی کی علامت
سید قمر رضا کا کہنا ہے کہ ’’محرم کے دوران ہندو اور مسلمان یہاں رکھے ہوئے سونے سے جڑے تعزیہ پر جاتے ہیں اور مراد مانگتے ہیں اور خواہش پوری ہونے پر چاندی کا گھنگھرو چڑھاتے ہیں۔‘‘
جونپور ضلع کے مچھلی شہر کے زری امام باڑہ میں رکھی سونے سے جڑی تعزیہ نہ صرف اتر پردیش بلکہ پورے ملک میں شہرت رکھتی ہے۔ اس تعزیہ سے ہندو اور مسلم برادریوں کا عقیدہ وابستہ ہے جس کی وجہ سے اس تعزیہ کو فرقہ وارانہ اتحاد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ محرم کے دوران ہی لوگوں کو تعزیے و علم اور سنہری حروف والا قرآن دیکھنے کو ملتا ہے۔
امام باڑہ کے متولی سید قمر رضا نے منگل کے روز ’یواین آئی‘ کو بتایا کہ 1857 کی بغاوت کے دوران لکھنؤ کے شیعہ نواب واجد علی شاہ نے انگریزوں کی نظروں سے بچانے کے لیے اس نایاب سونے سے جڑی تعزیہ کو تابوت میں ڈال کر دریائے گومتی میں سپرد آب کر دیا تھا۔ مقامی رہائشی علی ضامن زیدی اس وقت پرتاپ گڑھ ضلع میں ڈپٹی کلکٹر کے عہدے پر تعینات تھے۔ وہ اس تاریخی ورثے کو حاصل کر کے جونپور ضلع کے مچھلی شہر قصبے کے خانزادہ محلہ میں واقع زری امام باڑہ لے آئے اور اسے محفوظ مقام پر رکھ دیا۔ اس کے ساتھ سنہری حروف والا قرآن بھی ملا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کئی لوگوں نے صدیوں سے محفوظ اس قیمتی کتاب اور ورثے کو حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن امام باڑہ کے متولی مرحوم غلام حسنین نے دینے سے انکار کردیا۔ متولی غلام حسنین کی وفات کے بعد سید قمر رضا موجودہ متولی ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ محرم کے دوران ہندو اور مسلمان یہاں رکھے ہوئے سونے سے جڑے تعزیہ پر جاتے ہیں اور مراد مانگتے ہیں اور خواہش پوری ہونے پر چاندی کا گھنگھرو چڑھاتے ہیں۔ محرم کے دوران لوگ پوری رات عبادت کرتے ہیں اور انجمن سجاریاں کے ذریعہ نوحہ و سینہ زنی کرتے ہے۔ ملک اور بیرون ملک سے لوگ یہاں سونے سے جڑی تعزیہ کو دیکھنے آتے ہیں۔
متولی سید قمر رضا نے بتایا کہ 2 فروری 2008 کی شب اس مقام پر چوری کی واردات ہوئی تھی جس میں تقریباً 1.25 کروڑ مالیت کے زیورات چوری ہوئے تھے۔ اس وقت یہاں کے ہندو اور مسلمان اس واقعہ کے خلاف متحد ہو گئے تھے۔ 17 سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی پولیس اس چوری کے بارے میں پتہ نہیں لگا سکی۔ جونپور ضلع کا محرم ملک میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ علم کا جو جلوس یہاں سے نکلتا ہے شاید ہی اس سے بڑا کسی اور مقام سے نکلتا ہو۔ جونپور کے لوگ جو دوسری ریاستوں اور بیرون ملک میں رہتے ہیں محرم کے دوران یہاں آجاتے ہیں۔