پاکستان

وقف ترمیمی قانون کے خلاف جالنہ اور بیڑ میں احتجاجی اجلاس کا انعقاد

وقف ترمیمی قانون کے خلاف جالنہ اور بیڑ میں احتجاجی اجلاس کا انعقاد

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے وقف ترمیمی قانون کے خلاف جاری ملک گیر احتجاجی تحریک کے تحت مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں اجلاس عام کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
اسی سلسلے میں ۲۸؍ جون کو جالنہ اور۲۹؍ جون کو بیڑ میں دو بڑے احتجاجی اجلاس منعقد کیے گئے، جن میں بورڈ کی مرکزی قیادت اور ریاستی سطح کے ممتاز مذہبی و سماجی لیڈران نے شرکت کی۔
ان اجلاس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، قومی ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس، بورڈ کے سیکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی، رکن مولانا رفیع الدین اشرفی، وحدت اسلامی ہند کے امیر ضیاء الدین صدیقی، جمعیۃ علماء(محمودمدنی) کے ریاستی صدر حافظ ندیم صدیقی، اور رکن پارلیمنٹ کلیان کالے کے علاوہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے دینی و ملی اداروں کے ذمہ داران نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران تمام مقررین نے متفقہ طور پر اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ وقف ترمیمی قانون مسلمانوں کے دینی، مذہبی، تعلیمی و فلاحی اداروں کی خودمختاری کو سلب کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔
اس قانون کے ذریعے حکومت مسلمانوں کی مذہبی آزادی، ان کے اوقاف اور ان کی عبادت گاہوں پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے جو کہ نہ صرف شرعی معاملات میں مداخلت ہے بلکہ ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی بھی ہے، جو اقلیتوں کو مذہبی آزادی، اپنے ادارے چلانے اور اپنی جائیداد کی حفاظت کے مکمل حقوق دیتا ہے۔
مقررین نے خاص طور پر وقف بورڈ میں غیر مسلم اراکین کی شمولیت کے فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر وقف ترمیمی قانون کو منسوخ نہ کیا تو۹؍ جولائی کے بعد احتجاجی تحریک کو مزید شدت دی جائے گی۔
مقررین نے اس قانون کو ’’مسلمانوں کیلئے جینے مرنے کا مسئلہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قانون کی واپسی تک احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔ اجلاس میں عوام الناس، دینی ادارے، ائمہ مساجد، مدارس، تنظیمیں، وکلاء اور تمام ذمے داران سے اپیل کی گئی کہ وہ اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button