امریکہ

ٹورنٹو ایئرپورٹ پر مسلمان خاتون کو زبردستی حجاب اُتارنے پر مجبور کیا گیا، عوامی غصہ اور مذمت کی لہر

ٹورنٹو ایئرپورٹ پر مسلمان خاتون کو زبردستی حجاب اُتارنے پر مجبور کیا گیا، عوامی غصہ اور مذمت کی لہر

کینیڈا کے شہر ٹورنٹو کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جس نے مغربی ممالک میں مسلمان خواتین کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کو ایک بار پھر اجاگر کر دیا۔ کینیڈین نژاد مسلمان خاتون، کازی امین، کو ایئرپورٹ پر زبردستی اپنا حجاب اُتارنے پر مجبور کیا گیا، اور انہیں اس وقت تک جہاز میں سوار ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، جب تک وہ سب کے سامنے اپنا سر نہ دکھائیں — جو کہ ان کی دینی حرمت اور وقار کے خلاف تھا۔

خاتون کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ خاندانی ملاقات کے بعد وطن واپس آ رہی تھیں اور تمام سیکیورٹی مراحل مکمل کر چکی تھیں، لیکن ایئرلائن کے ایک اہلکار نے انہیں اچانک روک کر کہا کہ "آپ کے پاسپورٹ کی تصویر آپ کی موجودہ حالت سے مختلف ہے”، اور اس بنیاد پر ان سے کہا گیا کہ وہ اپنا حجاب اتار دیں۔ انہوں نے افسر کو بتایا کہ حجاب ایک دینی فریضہ ہے جسے عوامی جگہوں پر اتارنا ممکن نہیں، مگر اسے نظرانداز کیا گیا۔

اہل خانہ کے مطابق خاتون کو کسی الگ کمرے میں لے جا کر شناخت کی اجازت بھی نہیں دی گئی، جیسا کہ کینیڈا کے قوانین کا تقاضا ہے۔ بلکہ انہیں دو ہی آپشن دیے گئے: یا تو حجاب اتاریں یا پرواز چھوڑ دیں۔ یہ رویہ ان کے لیے کھلے عام ذلت اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی تھا۔

خاتون کی بیٹی، افسارا، نے غصے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
"اگر میں نے اپنے بال رنگ لیے ہوں تو کیا مجھ سے کہا جائے گا کہ دوبارہ اصل رنگ کریں تاکہ تصویر سے میل کھائے؟ یہ تو سراسر مذاق ہے!”
انہوں نے اس طرح کے جواز کو بے معنی اور امتیازی قرار دیا۔

اگرچہ بعد میں ایئرلائن نے ایک معذرت نامہ جاری کیا، لیکن سوشل میڈیا پر عوامی غصہ بڑھتا گیا۔ صارفین نے واقعے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ عملے کو مذہبی اور ثقافتی حساسیت کی تربیت دی جائے، تاکہ آئندہ ایسے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button