ماتمی انجمنیں اور حسینی شعائر

لندن میں حسینیہ الرسول الأعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پرچمِ امام حسین علیہ السلام کی تبدیلی کی پُرسوز تقریب

لندن میں حسینیہ الرسول الأعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پرچمِ امام حسین علیہ السلام کی تبدیلی کی پُرسوز تقریب

برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع حسینیہ الرسول الأعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ماہِ محرم الحرام کی آمد کے موقع پر امام حسین علیہ السلام کے پرچم کو سرخ رنگ سے سیاہ رنگ میں تبدیل کرنے کی ایک پُراثر، روحانی اور غم انگیز تقریب منعقد ہوئی۔ یہ تقریب عاشورائی موسمِ حزن و عزا کے باضابطہ آغاز کی علامت تھی۔

اس سالانہ تقریب میں برطانیہ میں مقیم اسلامی برادری کے مردوں، عورتوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ فضا سوگوار اور عقیدت سے بھرپور تھی۔ حسینیہ کے گردونواح میں روایتی ڈھول اور بوق کی آوازوں نے ماحول کو مزید پرجوش اور غم انگیز بنا دیا۔

تقریب کے دوران، حسینیہ کے نوجوان خادمین کو امام حسین علیہ السلام کا سیاہ پرچم اُٹھانے کا اعزاز حاصل ہوا، جسے بعد ازاں ایک پُراثر علامتی منظر میں رسمی وردی پہنے سینئر خادمین کے سپرد کیا گیا۔ یہ لمحہ امانت کی حوالگی اور شعائرِ حسینی کی خدمت کے تسلسل کی نمائندگی کر رہا تھا۔

حسینیہ کی چھت سے سرخ پرچم کو بااحترام اُتار کر اس کی جگہ سیاہ پرچم بلند کیا گیا، جو غم، مصیبت، شہادت اور کربلا کی یاد کی علامت ہے۔ اس لمحے نے حاضرین کے دلوں میں امام حسین علیہ السلام، ان کے اہلِ بیت علیہم السلام اور اصحاب کی عظیم قربانیوں کی یاد کو تازہ کر دیا۔

تقریب سے معروف خطیبِ حسینی سید علی النواب نے خطاب فرمایا۔ اُنہوں نے کربلا کی المناک داستان، اس کے اسباق اور امام حسین علیہ السلام کے مشن پر گفتگو کی۔ ان کے پُراثر بیانات پر سامعین نے آبدیدہ ہو کر گریہ کیا اور اجتماعی طور پر دعاؤں میں شریک ہوئے۔

اس موقع پر مرجع دینی اعلیٰ آیت اللہ العظمٰی سید صادق الحسینی الشیرازی دام ظلہ العالی کے نمائندے  الشیخ عبد الرحمن الحائری کی خصوصی شرکت نے روحانی فضا کو مزید تقویت بخشی اور شرکاء کی رہنمائی کی۔

جب سیاہ پرچم فضا میں بلند ہوا، تو عزاداروں نے پورے جوش و جذبے سے نعرہ بلند کیا: "لبیک یا حسین!”
یہ صدا امام حسین علیہ السلام سے وفاداری، ان کے مشن پر چلنے، اور عدل، وقار، قربانی اور حریت کے راستے پر گامزن رہنے کے عزم کی تجدید تھی۔

یہ سالانہ تقریب نہ صرف برطانیہ میں مقیم مسلمانوں کی روحانی آمادگی کی عکاس ہے، بلکہ یہ امام حسین علیہ السلام کے مقدس پیغام سے ان کے گہرے تعلق، جذباتی وابستگی اور نظریاتی پیروی کا واضح اظہار بھی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button