اسلامی دنیا

عالمی یومِ بیوگان : اسلامی شریعت نے وہ حق دیا جو جدید معاشرے نہ دے سکے

عالمی یومِ بیوگان :
اسلامی شریعت نے وہ حق دیا جو جدید معاشرے نہ دے سکے

عالمی یومِ بیوگان کے موقع پر، اقوامِ متحدہ دنیا بھر میں اپنے شوہروں کو کھو دینے والی کروڑوں خواتین کی مشکلات کو اجاگر کرتی ہے۔ لیکن جدید معاشرے آج بھی انہیں عزت، سماجی تحفظ، اور معاشی خودمختاری دینے میں ناکام ہیں۔

ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کئی ممالک میں بیوگان گھریلو تشدد، غربت، اور معاشرتی تنہائی کا شکار ہوتی ہیں۔ انہیں وراثت، رہائش، اور دوبارہ شادی کا حق بھی نہیں ملتا، اور ان پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ یہ سب جدید قوانین کے باوجود عدالتی نظام کی کمزوریوں کو نمایاں کرتا ہے۔

لیکن رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسلام نے چودہ سو سال قبل بیوگان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک منفرد اور جامع نظام پیش کیا۔ اسلام نے بیوہ کو وراثت میں حق دیا، عزت دار زندگی، رہائش، اور بغیر کسی بدنامی کے دوبارہ شادی کا اختیار دیا۔ قرآن مجید میں بیوہ کے حقِ وراثت کو واضح انداز میں بیان کیا گیا ہے:

{وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ}
(سورۃ النساء: 12)

یہ احکام کسی اتفاقی اقدام کے نتیجے میں نہیں آئے، بلکہ یہ اس معاشرتی ظلم کے خلاف ایک الٰہی اعلان تھا، جو بیوگان کے ساتھ صدیوں سے ہوتا آ رہا تھا۔ اسلام نے بیوہ کو کبھی سماجی بوجھ نہیں سمجھا بلکہ ایک مکمل انسان کی حیثیت دی، جسے نئی زندگی شروع کرنے، خودمختار بننے اور باعزت طریقے سے جینے کا مکمل حق حاصل ہے۔

اسلام نے نہ صرف اسے نان و نفقہ اور رہائش کا حق دیا، بلکہ ہر قسم کے سوشل اسٹیگما کو بھی ختم کیا۔ آج جب عالمی ادارے صرف نعروں اور قراردادوں پر اکتفا کر رہے ہیں، اسلام اپنی عادلانہ شریعت کے ساتھ ایک عملی اور قابلِ تقلید ماڈل کے طور پر سامنے آتا ہے۔

عالمی یومِ بیوگان ہمیں یاد دلاتا ہے کہ عورت کی عزت، خاص طور پر اُس وقت جب وہ سب سے زیادہ کمزور ہو، محض نعروں سے نہیں، عملی اقدامات سے محفوظ کی جا سکتی ہے — اور اس میدان میں اسلامی تعلیمات نے دنیا کو بہت پہلے سے راہ دکھا دی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button