شام

شام میں مار الیاس چرچ حملے کے خودکش حملہ آور روضۂ حضرت زینبؑ کو بھی نشانہ بنانا چاہتے تھے: وزارت داخلہ

شام میں مار الیاس چرچ حملے کے خودکش حملہ آور روضۂ حضرت زینبؑ کو بھی نشانہ بنانا چاہتے تھے: وزارت داخلہ

شام کی وزارت داخلہ نے انکشاف کیا ہے کہ دمشق کے علاقے دویلعہ میں مار الیاس چرچ پر خونریز حملہ کرنے والے خودکش حملہ آور حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے روضے کو بھی نشانہ بنانے کا منصوبہ رکھتے تھے۔

وزارت کے ترجمان، میجر جنرل نورالدین البابا نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حملہ آور مشرقی شام کے الہول کیمپ سے آئے تھے اور دہشت گرد تنظیم داعش سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس ادارے کے ساتھ قریبی تعاون سے اس خفیہ گروہ کا پیچھا کیا، جس کے نتیجے میں ایک رکن کو پہلے گرفتار کیا گیا، جس کے انکشافات سے باقی افراد کے ٹھکانے معلوم ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ چھاپوں کی ایک کارروائی میں پورے گروہ کو گرفتار کر لیا گیا اور بڑی مقدار میں اسلحہ اور بم برآمد کیے گئے، جنہیں دارالحکومت میں مزید حملوں کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔

تحقیقات سے یہ بھی پتا چلا کہ تنظیم نے دمشق میں چار خفیہ مقامات کو آپریشن مراکز کے طور پر استعمال کیا، جہاں سے اپنے ارکان کو منتقل کرنا اور مذہبی و عام مقامات کو نشانہ بنانا ممکن بناتے تھے تاکہ عوام میں خوف و ہراس پھیلایا جا سکے۔

مار الیاس چرچ پر 22 جون کو ہونے والے حملے میں 25 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ یہ واقعہ ملک میں شدید عوامی اور سرکاری غم و غصے کا باعث بنا، اور اس کی مقامی و عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی۔

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے روضے کو نشانہ بنانے کا منصوبہ شدت پسند گروہوں کی خطرناک سوچ کا پتا دیتا ہے، جو فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دے سکتے ہیں، اگر ان کے خلاف سخت سیکیورٹی اقدامات نہ کیے گئے۔

ان واقعات کے بعد الہول کیمپ پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں، جو علاقے میں انتہاپسندی کا گڑھ بن چکا ہے۔ اس کی بندش اور وہاں موجود شدت پسند عناصر سے نمٹنے کے لیے ایک جامع سیکیورٹی اور انسانی حکمت عملی کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button