یکم محرم الحرام؛ آغاز عزائے امام حسین علیہ السلام
یکم محرم الحرام؛ آغاز عزائے امام حسین علیہ السلام
سن 61 ہجری سے آج تک اور ان شاء اللہ قیامت تک، جب بھی فلک پر ماہ محرم کا چاند نمودار ہوتا ہے تو وہ عزائے حسینی کا اعلان کرتا ہے۔ محرم کا چاند نظر آتے ہی کربلا کے شہیدوں کی مظلومانہ شہادت یاد آ جاتی ہے۔ دنیا میں نہ صرف شیعہ بلکہ بلا تفریق ملک و ملت و دین و مذہب ہر آزاد انسان امام حسین علیہ السلام اور آپ کے باوفا اصحاب کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے فرش عزا بچھا دیتا ہے۔
یاد رہے کربلا کی جنگ دو بادشاہوں یا دو شہزادوں کی جنگ نہیں تھی، بلکہ کربلا کی جنگ حق و باطل کا معرکہ تھا، کربلا کی جنگ انسان دوستی اور انسان دشمنی کی جنگ تھی، امام حسین علیہ السلام اور آپ کے باوفا اصحاب جنہوں نے نہ صرف دین اسلام بلکہ اقدار انسانیت کے تحفظ کے لئے قربانیاں پیش کیں، وہ خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تھے، ان کے سامنے دنیا اور دنیا کی خواہشیں ہیچ تھیں۔ جبکہ دوسری جانب جو آپ کے خون کے پیاسے تھے، وہ خدا کے سوا ہر ایک سے ڈرتے تھے، کسی کو جان کا خطرہ تو کسی کو مال کی لالچ، کسی کو عہدہ و منصب کی ہوس تو کسی کو شہرت کی طلب، جبکہ اس جانب امام حسین علیہ السلام نے 8 ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ سے نکل کر 9 ذی الحجہ کو میدان عرفات میں دعائے عرفہ میں حسینی فکر و نظریہ بیان کر دیا تھا۔ "خدایا! جس نے تجھے پایا اس نے کیا کھویا؟ اور جس نے تجھے کھو دیا اس نے کیا پایا؟”
امام حسین علیہ السلام کا قیامت تک انسانیت کو یہی پیغام ہے کہ اگر سچے حسینی ہو تو تمہاری نظروں میں نہ دنیا ہو اور نہ دنیا کی خواہشیں، حسینی بننا ہے تو خدا والے بن جاؤ۔
ہم شہیدان کربلا اور اسیران کربلا کی خدمت میں سلام پیش کرتے ہیں۔