یمن

اقوام متحدہ کی وارننگ: یمن میں 53 لاکھ سے زائد افراد کو شدید بھوک کا خطرہ

اقوام متحدہ کی وارننگ: یمن میں 53 لاکھ سے زائد افراد کو شدید بھوک کا خطرہ

اقوام متحدہ کی تین بڑی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ یمن میں غذائی صورتحال بہت خراب ہونے والی ہے، اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ستمبر 2025 سے فروری 2026 کے درمیان 53 لاکھ سے زیادہ افراد شدید بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔

یہ انتباہ اقوام متحدہ کی خوراک و زراعت کی تنظیم (FAO)، عالمی ادارہ برائے خوراک (WFP)، اور بچوں کے ادارہ یونیسف (UNICEF) کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں دیا گیا ہے۔ ان اداروں کا کہنا ہے کہ امداد کے لیے فنڈز میں بڑی کمی، ملک کی کمزور معیشت، اور اشیائے خور و نوش کی بڑھتی قیمتیں، یمنی عوام کے لیے زندگی مزید مشکل بنا رہی ہیں۔

حالیہ رپورٹ کے مطابق اس وقت تقریباً 49 لاکھ سے زائد افراد پہلے ہی شدید غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں سے 15 لاکھ افراد کی حالت بہت نازک ہے۔ آنے والے مہینوں میں یہ تعداد بڑھ کر 53 لاکھ سے زیادہ ہو سکتی ہے، جو متاثرہ علاقوں کی آدھی سے زیادہ آبادی بنتی ہے۔

اس بحران کو جنگ، ملکی کرنسی کی گراوٹ، موسمی مسائل جیسے خشک سالی اور سیلاب، اور زراعت کو تباہ کرنے والے کیڑوں جیسے ٹڈی دل نے مزید بگاڑ دیا ہے۔

سب سے زیادہ متاثر ہونے والے لوگ وہ ہیں جو اندرون ملک بے گھر ہو چکے ہیں، دیہی علاقوں کی غریب آبادی، خواتین، اور چھوٹے بچے۔ رپورٹ کے مطابق 24 لاکھ بچے اور 15 لاکھ حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین شدید غذائی کمی کا شکار ہیں، اور انہیں صحت اور خوراک کی سہولیات تک رسائی بھی مشکل ہو رہی ہے۔

اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ فوری اور مسلسل مالی امداد فراہم کی جائے، تاکہ مقامی کسانوں کی مدد ہو سکے، انسانی جانیں بچائی جا سکیں، اور یمن میں ایک نئی غذائی تباہی کو روکا جا سکے۔ یہ صرف ایک امدادی کام نہیں بلکہ ایک انسانی اور اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button