یورپ

روم میں امن کے حق میں نعرے، یورپی فوجی کشیدگی کے خلاف ہزاروں افراد کا مظاہرہ

روم میں امن کے حق میں نعرے، یورپی فوجی کشیدگی کے خلاف ہزاروں افراد کا مظاہرہ

اطالوی دارالحکومت روم میں ایک بڑا مظاہرہ دیکھنے میں آیا جس میں دسیوں ہزار افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے یورپی ممالک کی دوبارہ ہتھیاروں کی دوڑ میں شمولیت اور براعظم کو عسکری تناؤ کے راستے پر ڈالنے کے منصوبوں کو مسترد کرتے ہوئے، بین الاقوامی سطح پر تصادم کے بجائے مکالمے اور امن کی آواز بلند کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ ریلی "پورٹا سان پاؤلو” اسکوائر سے شروع ہوئی، جہاں امن کی علامت کے طور پر فلسطین اور امن کے دو بڑے جھنڈے نمایاں تھے۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں سے ایک پر لکھا تھا: "تیسری عالمی جنگ بند کرو”، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عوامی سطح پر عالمی امن کو لاحق خطرات کے بارے میں تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔

تقریباً 480 تنظیمیں اس مظاہرے میں شریک تھیں، جن میں مزدور یونینیں، طلبہ کی انجمنیں، اور غیر سرکاری ادارے شامل تھے، جیسے کہ "Sbilanciamoci”، اطالوی نیٹ ورک برائے امن و تخفیف اسلحہ، "گرین پیس”، اور "پیروجیا-اسیسی فاؤنڈیشن”۔ مظاہرے میں سیاسی جماعتیں بھی شامل ہوئیں، جیسے کہ "فائیو اسٹار موومنٹ” اور "گرین لیفٹ الائنس”، جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے کچھ اراکین نے انفرادی حیثیت میں شرکت کی، تاہم جماعتی نمائندگی موجود نہیں تھی۔

فائیو اسٹار موومنٹ کے سربراہ جوزیپی کونتے نے کہا کہ یہ مظاہرہ "ایک مشترکہ قدم ہے”، جس میں مختلف سیاسی پس منظر رکھنے والے افراد شامل ہیں، اور یہ اس عوامی خواہش کی نمائندگی کرتا ہے جو ہتھیاروں کے بجائے امن کو ترجیح دیتی ہے۔

ریلی کے دوران نیٹو اور مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی، جو مغربی عسکری پالیسیوں کے خلاف یورپ میں بڑھتی ہوئی عوامی مخالفت کا اظہار ہے۔

اسی سلسلے میں، اطالوی وزیر دفاع گوئیدو کروسیتو نے نیٹو کے مستقبل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اب اتحاد کے لیے عالمی طاقتوں میں تیزی سے بدلتی توازن کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر نیٹو کو امن کا ضامن بنے رہنا ہے تو اسے "عالمی جنوب” کی طرف کھلنا ہوگا۔

کروسیتو نے مزید کہا کہ اٹلی کو تاحال مشرق وسطیٰ میں کسی فوجی کارروائی کے لیے اپنی سرزمین پر موجود امریکی اڈوں کے استعمال کا کوئی باضابطہ مطالبہ موصول نہیں ہوا، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اٹلی علاقائی کشیدگی میں براہ راست ملوث ہونے سے گریز کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button