فلپائن میں حلال فیسٹیول ایک ثقافتی میلاد بن گئی، جو باہمی ہم آہنگی اور مشترکہ شناخت کی عکاسی کرتی ہے
فلپائن میں حلال فیسٹیول ایک ثقافتی میلاد بن گئی، جو باہمی ہم آہنگی اور مشترکہ شناخت کی عکاسی کرتی ہے
فلپائن کے شہر ڈاواو میں ہونے والی حلال فیسٹیول ایک عام تجارتی ایونٹ سے بڑھ کر ایک روحانی اور ثقافتی جشن میں بدل گئی، جس نے جنوب مشرقی ایشیا کے مختلف لوگوں کے درمیان باہمی محبت، امن اور اسلامی ورثے کی گہری موجودگی کو اجاگر کیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق، اس نمائش نے مقامی قبائل جیسے "آتا” اور "ماتیگسالوجی” اور ملکی و غیر ملکی مسلم کمیونٹیز کے درمیان قریبی تعلقات پیدا کیے۔ یہاں تجارتی اسٹال صرف چیزیں بیچنے کے لیے نہیں تھے، بلکہ مختلف ثقافتوں کی مشترکہ تاریخ، روایات اور اقدار کو دکھانے کا ذریعہ بھی تھے۔
نمائش میں مورو کمیونٹی کے روایتی کھانوں، ملیشیا کے مصالحوں، اور خوبصورت دستکاریوں نے سب کی توجہ حاصل کی۔ اس موقع پر "حلال” کو صرف کھانے پینے کی علامت نہیں بلکہ ایک اخلاقی اور معاشرتی اصول کے طور پر پیش کیا گیا، جو احترام، دیانت داری، اور باہمی ربط کو فروغ دیتا ہے۔ یعنی "حلال” ایک تنگ مذہبی شناخت نہیں بلکہ ایک ایسا نظریہ ہے جو سب کو جوڑتا ہے۔
اس نمائش میں ملیشیا، برونائی، اور سنگاپور جیسے کئی ممالک کے کاروباری افراد نے شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ "حلال” اب صرف ایک تجارتی اصطلاح نہیں بلکہ ایک ثقافتی اور معاشی پُل بن چکا ہے، جو علاقائی ملکوں کو جوڑتا ہے اور مشترکہ ترقی کی بنیاد رکھتا ہے۔
فلپائنی حکومت کی بڑھتی ہوئی حمایت کے ساتھ، ماہرین کا ماننا ہے کہ فلپائن ایک ایسا *حلال اکانومی* بنانے کی جانب گامزن ہے جو ملک کی ثقافتی رنگا رنگی کو ظاہر کرتا ہے، اور اسلام کو ترقی اور مکالمے کا ایک مثبت ساتھی تسلیم کرتا ہے۔