ایشیاء

ازبکستان کی مسلم کونسل نے دینی مسائل میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے خبردار کر دیا

ازبکستان کی مسلم کونسل نے دینی مسائل میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے خبردار کر دیا

ازبکستان میں مسلمانوں کی سب سے بڑی دینی اتھارٹی، یعنی *مسلم کونسل* نے ایک اہم بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ لوگ فقہی اور عقیدتی مسائل میں مصنوعی ذہانت، خاص طور پر "چیٹ جی پی ٹی” جیسے پروگراموں پر بھروسہ نہ کریں۔ کونسل کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا دینی سوچ کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور غلط مفاہیم پیدا کر سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ:
"اگرچہ مصنوعی ذہانت کئی شعبوں میں فائدہ مند ہے، مگر یہ ایک انسانی ایجاد ہے جس میں دینی بصیرت نہیں ہوتی۔ یہ نہ تو اسلامی فقہ کی گہرائی کو سمجھ سکتا ہے، نہ ہی شریعت کے نازک پہلوؤں کو۔” کونسل نے متنبہ کیا کہ ایسے پروگرام بعض اوقات غلط دینی معلومات دے سکتے ہیں یا ایسے اقوال مشہور کر سکتے ہیں جو نہایت کمزور یا جھوٹے ہوتے ہیں، جس سے دین کے تقدس کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور عوام کا ذہن الجھ سکتا ہے۔

کونسل نے زور دے کر کہا کہ فتویٰ دینا یا دینی رہنمائی کرنا صرف اُن علما کا کام ہے جو دین کا علم بھی رکھتے ہوں اور تقویٰ و پرہیزگاری میں بھی مضبوط ہوں۔ دین کے حساس معاملات میں "الیکٹرانک اجتہاد” قابلِ اعتماد نہیں ہو سکتا۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قریبی ممالک میں بھی مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ قیرغیزستان میں کئی ماہرین نے کہا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی قیرغیزی اور قازاخی زبانوں کے فرق کو اکثر نہیں سمجھ پاتا، جو کہ ثقافتی اور دینی غلط فہمیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

ویکیپیڈیا کے ایک ماہر خوروبيک سعدانبیكوف نے کہا کہ اگر معمولی لسانی غلطیاں ہو سکتی ہیں، تو دینی معاملات میں تو ایسی غلطیاں اور بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں، کیونکہ ان سے ناقابلِ اعتبار دینی مواد پیدا ہوتا ہے۔

آخر میں ازبکستان کی مسلم کونسل نے زور دیا کہ ہر مسلمان کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ وہ دین کہاں سے سیکھ رہا ہے۔ انہوں نے لوگوں کو ایمان، علم اور دیندار علما کی رہنمائی سے وابستہ رہنے کی نصیحت کی، کیونکہ آج کے دور میں سچ اور جھوٹ کی آوازیں آپس میں ملی ہوئی ہیں، اور علم کے ذرائع بے حد تیز ہو چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button