برطانیہ: منیٰ مالک نے غیرنزی کے مقامی پارلیمان میں پہلی مسلم خاتون رکن بننے کا تاریخی اعزاز حاصل کیا
برطانیہ کے جزیرے غیرنزی میں سیاسی تاریخ کا ایک اہم لمحہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب منیٰ مالک مقامی پارلیمان کی رکن منتخب ہو گئیں۔ وہ اس منصب تک پہنچنے والی پہلی مسلم خاتون ہیں، جنہوں نے چھ ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے۔
مبصرین کے مطابق یہ کامیابی تنوع، شمولیت اور اقلیتوں کی نمائندگی جیسے اقدار کی جیت ہے۔منیٰ مالک، جو اپنے سماجی سرگرمیوں کے لیے معروف ہیں، طویل عرصے سے مقامی کمیونٹی کے مسائل سے جڑی ہوئی ہیں۔ وہ ایک خواتین کی رضاکار تنظیم میں سرگرم رہی ہیں، جو خواتین کے بااختیار بنانے اور عوامی زندگی میں ان کی شمولیت کے فروغ کے لیے کام کرتی ہے۔
آج یہی کوششیں انہیں قانون سازی کے ادارے میں لے آئی ہیں، جہاں وہ ایک ایسے طبقے کی آواز بنیں گی جو طویل عرصے سے سیاسی نمائندگی سے محروم رہا ہے۔ایک سابقہ بیان میں منیٰ مالک نے کہا تھا کہ ان کا پارلیمانی سیاست میں حصہ لینا اسلام کی ان اقدار سے متاثر ہے جو شرکت، سماجی انصاف اور معاشروں کی تعمیر میں ذمہ داری لینے کی تلقین کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کامیابی دنیا بھر کی مسلمان خواتین کے لیے ایک حوصلہ افزا پیغام ہے۔اگرچہ ان کے انتخاب کو مثبت پذیرائی ملی، تاہم انہیں بعض حلقوں سے محدود تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا، جنہوں نے ان کی وطن دوستی اور وابستگی پر سوالات اٹھانے کی کوشش کی۔
لیکن عوامی مسائل پر ان کی توجہ اور فعال کردار نے انہیں ایک ایسی رکن پارلیمان کی حیثیت سے متعارف کرایا جو قوم کے مسائل کو ترجیح دیتی ہیں، نہ کہ کسی مخصوص شناخت کو۔یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ انہی انتخابات میں ایک مشرقی ایشیائی نژاد امیدوار بھی پارلیمان کا رکن منتخب ہوا، جو جزیرے میں ایک نئی سیاسی بیداری کی علامت ہے۔
یہ تبدیلی نہ صرف اقلیتوں کے سیاسی منظرنامے کو ازسرنو ترتیب دے رہی ہے بلکہ انہیں فیصلہ سازی کے مراکز میں مؤثر کردار ادا کرنے کے قابل بھی بنا رہی ہے — صرف ووٹر کے طور پر نہیں، بلکہ پالیسی سازوں کے طور پر۔