ہزار مہینوں کے ظلم کا خاتمہ؛ 27 ذی الحجہ کو آخری اموی خلیفہ کی موت
ہزار مہینوں کے ظلم کا خاتمہ؛ 27 ذی الحجہ کو آخری اموی خلیفہ کی موت
27 ذی الحجہ 132 ہجری وہ دن تھا جب ایک ایسی حکومت کا خاتمہ ہوا جو کربلا سے کوئی سبق نہ سیکھ سکی اور تلوار و ظلم کے سائے میں قائم رہی۔
مروان حمار کی موت کے ساتھ، جو آخری اموی خلیفہ تھا، وہ خلافت ختم ہو گئی جس نے دین کو صرف اقتدار کا ذریعہ بنایا تھا۔
مروان بن محمد، جو مروان حمار کے نام سے مشہور تھا، اپنی حکومت کے آخری دنوں میں عوامی بغاوتوں اور سیاسی شورشوں کا شکار ہوا۔
اموی خلافت جو تقریباً 80 سال تک ظلم، تحریف اور طاقت کے بل بوتے پر قائم رہی، اپنے آخری برسوں میں اندرونی اختلافات، عوامی غصے اور دینی و سماجی نارضایتیوں کا شکار ہو گئی۔
تاریخی کتابوں جیسے *تاریخ طبری، تاریخ یعقوبی* اور *الکامل ابن اثیر* کے مطابق، مروان حمار نے اہل بیت علیہم السلام کی دعوت کو ٹھکرا دیا اور درباری خطیبوں اور جعلی احادیث کے ذریعے ان کی فضیلتوں کو مشکوک بنانے کی کوشش کی۔
اس دور میں اہل بیت کے ماننے والوں پر سختیاں، ان کے مال و اسباب کی ضبطی، اور حسینی خطیبوں و نوحہ خوانوں کا پیچھا بڑھ گیا۔
مروان نے اپنے نام کے سکے جاری کیے اور اپنی حکومت کو مقدس ظاہر کرنے کی کوشش کی۔
کچھ تاریخی ذرائع بتاتے ہیں کہ اس نے خلافت کو بادشاہت جیسا سخت اور جابر نظام بنا دیا۔
مشہور جنگ *زاب*، جس میں مروان عباسیوں کے ہاتھوں شکست کھا گیا، اموی حکومت کے خاتمے کی شروعات تھی۔
وہ مصر بھاگ گیا، لیکن وہاں قتل کر دیا گیا۔
اس کے دور کے چند متنازع اقدامات میں زید بن علی کی تحریک کو دبانا اور اہل بیت علیہم السلام سے وابستہ علمی و دینی مراکز پر حملے جاری رکھنا شامل ہے۔
مروان حمار کا خاتمہ نہ صرف بنی امیہ کی خلافت کا اختتام تھا، بلکہ ایک ایسے نظام کا خاتمہ تھا جو دین کو اپنے ظلم کا پردہ بنا چکا تھا۔