"اسلامی ٹیکنالوجی فیسٹیول” کا آغاز – اقدار کی روشنی میں جدیدیت کی نئی تعریف
"اسلامی ٹیکنالوجی فیسٹیول” کا آغاز – اقدار کی روشنی میں جدیدیت کی نئی تعریف
اتوار کے روز برطانوی دارالحکومت لندن میں "اسلامی ٹیکنالوجی فیسٹیول” کا آغاز ہوا، جو دنیا بھر میں جدید ٹیکنالوجی کو اخلاقی اور روحانی اقدار سے جوڑنے کی ایک منفرد کوشش ہے۔ اس عالمی فیسٹیول میں 27 ممالک سے 1500 سے زائد ماہرین نے شرکت کی۔
اس فیسٹیول میں ٹیکنالوجی کو ایک مختلف زاویے سے پیش کیا جا رہا ہے۔ یہاں زور اس بات پر ہے کہ سائنسی ترقی صرف منافع یا استعمال تک محدود نہ ہو، بلکہ اس کا مقصد انسانیت کی خدمت اور سماجی انصاف ہو۔ اسی لیے اس کا نعرہ ہے: "ٹیکنالوجی انسان کی خدمت میں”۔
فیسٹیول میں اسلامی دنیا کی کئی اہم ٹیکنالوجی پروجیکٹس پیش کیے گئے، جن میں ایسی سمارٹ ایجادات شامل تھیں جو دینی اور ثقافتی حساسیت کو مدنظر رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ، مصنوعی ذہانت (AI) کے اخلاقی استعمال پر ورکشاپس بھی ہوئیں، جن میں ذمہ دارانہ ٹیکنالوجی پر بات کی گئی — خاص طور پر اس دور میں جب دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔
فلسطین کے نوجوانوں کی تکنیکی کوششوں کو بھی فیسٹیول میں جگہ دی گئی۔ غزہ سے آئی ہوئی تکنیکی پروجیکٹس نے یہ پیغام دیا کہ مشکلات اور پابندیاں بھی جدت اور تخلیق کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔
منتظمین کے مطابق، اس فیسٹیول کا مقصد صرف مسلمانوں کی ٹیکنالوجی میں کامیابیوں کو دکھانا نہیں، بلکہ ایک ایسا عالمی مکالمہ شروع کرنا ہے جو جدید ٹیکنالوجی میں توازن پیدا کرے۔ یعنی ترقی اور انسانی اقدار ساتھ ساتھ چلیں، اور انسان کو دوبارہ ٹیکنالوجی کا مرکز بنایا جائے — کسی آلے کے طور پر نہیں، بلکہ اصل مقصد کے طور پر۔