ایرانخبریں

ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے اثرات؛ جنگ کے پھیلاؤ کا خدشہ اور عالمی ردعمل

ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث پورے خطے میں ہائی الرٹ کی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے۔حال ہی میں امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملے نے بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔

ریڈیو فردا کے مطابق، اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے ان حملوں کو "خطے میں کشیدگی کا خطرناک اضافہ” اور "عالمی امن کے لیے خطرہ” قرار دیا ہے، اور زور دیا ہے کہ اس بحران کا واحد حل سفارت کاری کی طرف واپسی ہے۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اگرچہ ان متاثرہ مقامات کے ارد گرد ریڈیائی شعاعوں کی سطح میں اضافہ نہیں دیکھا گیا، تاہم یہ تاحال واضح نہیں ہو سکا کہ ایران نے اپنے 60 فیصد افزودہ یورینیم کو کہاں منتقل کیا ہے۔

ایرانی وزارتِ خارجہ نے ان حملوں کو اقوامِ متحدہ کے منشور کی "بے مثال خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کے مطابق، جرمنی نے ایک بار پھر اپنے شہریوں کو خطے سے نکالنا شروع کر دیا ہے، اور اردن سے جرمنی جانے والی ایک چارٹر پرواز میں 123 افراد کو منتقل کیا گیا ہے۔

بی بی سی فارسی نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کی فضائی حدود بند کر دی گئی ہیں اور واپسی کی پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔اسی دوران سعودی عرب، قطر اور عمان نے ایران کی تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے بیانات جاری کیے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بحران کے پھیلنے کا خدشہ بدستور برقرار ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button