مسلح تنازعات میں بچوں کے حقوق کی پامالی میں اضافہ
مسلح تنازعات میں بچوں کے حقوق کی پامالی میں اضافہ
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2024 میں دنیا بھر میں مسلح تنازعات کے دوران بچوں کے حقوق کی پامالی کی صورتحال گزشتہ تین دہائیوں میں سب سے بدتر رہی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں جنگی حالات میں بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے 41,370 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جو کہ 2023 کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ تھے۔ یہ مسلسل تیسرے سال کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کرتی ہے، جس میں بچوں کے تحفظ کی حالت بگڑتی جا رہی ہے۔
جنگی حالات کا بچوں پر گہرا اثر
جنگی حالات اورانسانی بحران کا بچوں کی حالت پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اندھا دھند حملوں، جنگ بندی اور امن معاہدوں کی خلاف ورزیوں، بڑھتے ہوئے انسانی بحرانوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی توہین کے باعث بچوں کے لیے تحفظ کی حالت مزید کمزور پڑ گئی ہے۔ بچے جنگوں میں نہ صرف ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں بلکہ وہ بھوک، جنسی زیادتی اور اغوا جیسے خطرات کا بھی شکار بن رہے ہیں۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقے
رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقے، جمہوریہ کانگو، صومالیہ، نائجیریا اور ہیٹی میں بچوں کے حقوق کی پامالی کے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے۔ ان علاقوں میں بچوں کو جنگی مقاصد کے لیے بھرتی کیا گیا، ان پر جنسی تشدد کیا گیا، اسکولوں اور ہسپتالوں پر حملے ہوئے، اور انہیں ضروری امداد سے محروم رکھا گیا۔
حقوق کی پامالی میں اضافے پر تشویش
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مسلح تنازعات میں بچوں کی صورتحال، ورجینیا گامبا نے کہا کہ گزشتہ سال 22,495 بچوں کو جنگی مقاصد کے لیے بھرتی کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنے عزم کی تجدید کرنی چاہیے اور متحارب فریقین کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری کرنا ہوگی۔
رپورٹ میں اسکولوں پر حملوں میں 44 فیصد، جنسی زیادتیوں اور تشدد میں 34 فیصد اور بچوں کی مجموعی پامالیوں میں 17 فیصد اضافے کی نشاندہی کی گئی۔ اس کے علاوہ، شہری علاقوں میں بمباری اور دھماکہ خیز مواد کے استعمال سے جنگوں میں انسانی زندگیوں کی تباہی کی صورت حال مزید سنگین ہو گئی ہے، جس کا براہ راست اثر بچوں پر پڑا ہے۔
فلسطینی بچوں کی حالت
رپورٹ میں اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بچوں کے حقوق کی پامالی کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ 2024 میں فلسطینی علاقے اور اسرائیل میں 2,959 بچوں کے حقوق کی سنگین پامالی کے 8,544 واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان میں 3,688 مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم جبکہ 4,856 غزہ میں ریکارڈ کیے گئے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ یہاں بچوں کے جانی اور جسمانی نقصانات اور اسکولوں اور ہسپتالوں پر حملے ہو رہے ہیں۔
سوڈان میں بچوں کی تشویشناک حالت
سوڈان میں خانہ جنگی کے دوران بھی بچوں کی حالت انتہائی تشویشناک رہی۔ 2024 میں سوڈان میں 1,882 بچوں کے حقوق کی پامالی کے 2,041 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 752 بچے ہلاک اور 987 زخمی ہوئے۔ اقوام متحدہ نے اس پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور تمام متحارب فریقین سے بچوں کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔
شام، یمن اور لبنان میں بچوں کے حقوق کی پامالی
شام میں 2024 میں بچوں کے حقوق کی 1,300 سنگین پامالیوں کے واقعات پیش آئے، جن میں اسکولوں، طبی مراکز اور بچوں کی دیگر سہولیات پر حملے شامل تھے۔ یمن میں بھی گزشتہ سال 504 بچوں کے حقوق کی پامالی کے 583 واقعات پیش آئے، جس میں مسلح گروہوں کی جانب سے بچوں کا استعمال کیا گیا۔
لبنان میں 628 بچوں کے حقوق کی پامالی کے 669 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جس میں جنگی حملوں اور دھماکہ خیز مواد کے استعمال سے بچوں کی ہلاکتیں اور زخمی ہونا شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کا عالمی برادری سے مطالبہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے۔ انہوں نے متحارب فریقین سے درخواست کی ہے کہ وہ جنگوں میں بچوں کو تحفظ فراہم کریں، جنگی مقاصد کے لیے بچوں کا استعمال نہ کریں اور بین الاقوامی انسانی قوانین کا احترام کریں۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مسلح تنازعات میں بچوں کی صورتحال،ورجینیا گامبا نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کے حقوق کی پامالی روکنے کے لیے ایک جامع اور قابل اعتماد سیاسی عمل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اپنے عزم کی تجدید کرتے ہوئے بچوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ انہیں جنگی تباہی سے بچایا جا سکے۔
یہ رپورٹ ایک شدید یاد دہانی ہے کہ جنگی حالات میں بچوں کی حالت انتہائی سنگین ہو چکی ہے اور انہیں فوری اور مؤثر تحفظ کی ضرورت ہے۔