ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری فوجی جھڑپیں ایک انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔اب تک ایران میں 650 سے زائد افراد جاں بحق اور 2000 سے زیادہ زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔بی بی سی کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملوں نے تہران، اصفہان سمیت کئی شہروں کو نشانہ بنایا ہے، جن میں سرکاری مراکز اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا گیا، اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔انڈیپینڈنٹ فارسی نے رپورٹ کیا ہے کہ اس شدید کشیدگی کے باعث آسٹریلیا، برطانیہ اور بعض یورپی ممالک نے تہران میں اپنی سفارتخانے بند کر دیے ہیں۔نیٹ بلاکس نے اطلاع دی ہے کہ ایران میں انٹرنیٹ کی وسیع بندش اور رابطوں میں رکاوٹیں دیکھی گئی ہیں، جس نے مقامی آبادی کو بحران کی صورتحال میں مبتلا کر دیا ہے۔العربیہ کے مطابق، عرب لیگ اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے دونوں ممالک سے فوری جنگ بندی اور سفارتی حل کی طرف واپسی کی اپیل کی ہے۔بی بی سی کے مطابق، ایران میں مقیم ہزاروں افغان مہاجرین نے جنگی صورتحال کے باعث اپنے وطن واپسی شروع کر دی ہے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران، اسرائیلی شہریوں کو بار بار فضائی حملوں کی وارننگ سائرن سنائی دی، جس کی وجہ سے اکثر افراد کو پناہ گاہوں میں منتقل ہونا پڑا۔یہ ہنگامی صورتحال دونوں ملکوں کے عوام میں شدید خوف و اضطراب پیدا کر رہی ہے اور ان کی روزمرہ زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔مجموعی طور پر، دونوں ممالک کی صورتحال اس سطح کی کشیدگی کی عکاسی کرتی ہے جس کے نتائج سرحدوں سے بھی باہر تک اثر انداز ہو سکتے ہیں۔