شیعہ مرجعیت

مسئلہ "نسخ” بداء اور ابداع کی طرح ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مسئلہ "نسخ” بداء اور ابداع کی طرح ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور منگل 20 ذی الحجہ 1446 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: "نسخ” بداء اور ابداع کی طرح ہے۔

انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ حقیقی نسخ احکام میں نہیں ہے، فرمایا: کتاب معالم اور قوانین میں ذکر ہوا ہے کہ حقیقی نسخ احکام میں نہیں ہے۔ بلکہ تکوینیات میں ہے۔ لہذا احکام میں نسخ نہیں ہے۔ جو بعض متعلقہ آیات کی تفسیر میں یہ بیان کیا گیا ہے تو بعض صورتوں میں ابتدا سے ہی محدودیت تھی لہذا اسے نسخ نہیں کہا جائے گا۔ جبکہ نسخ اس وقت ہوتا ہے جب کوئی مطلق حکم جاری کیا جائے اور پھر وہ حکم بدل جائے۔ لیکن اگر حکم قرائن کی بنیاد پر کسی خاص زمانے سے مخصوص ہو یا اس میں کوئی خصوصیت ہو اور بعد میں دوسری شکل اختیار کر جائے تو اسے نسخ نہیں کہیں گے۔ کہ یہ مسئلہ بھی بداء اور ابداع کی طرح ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: اگر واجب و فرض میں نسخ مانیں تو دلیل تام نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ نسخ تکوین میں ہے تشریع میں نہیں ہے۔ جیسا کہ سورہ بقرہ آیت 106 میں ارشاد ہوتا ہے ” مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا ۗ” ہم جب بھی کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا دلوں سے محو کردیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس کی جیسی آیت ضرور لے آتے ہیں۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: فقہاء میں مرحوم محقق اردبیلی رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب آیات الاحکام میں تصریح کی ہے اور جیسا کہ کتاب معالم اور دوسری کتابوں میں بیان کیا گیا ہے کہ احکام میں منسوخی واقع نہیں ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button