افغانستان

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں افغان خواتین کی اپیل: طالبان کو تسلیم نہ کریں، خواتین کے حقوق کی حفاظت کریں

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں افغان خواتین کی اپیل: طالبان کو تسلیم نہ کریں، خواتین کے حقوق کی حفاظت کریں

جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے 59ویں اجلاس میں افغان خواتین نے جذباتی انداز میں عالمی برادری سے اپیل کی کہ طالبان کی حکومت کو تسلیم نہ کیا جائے، اور افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں کیونکہ ان پر پابندیاں اور ظلم بڑھتا جا رہا ہے۔

فاطمہ امیری**، جو کابل کے "کاج” تعلیمی ادارے پر ہونے والے خوفناک حملے میں زندہ بچ گئی تھیں، نے عالمی برادری سے کہا:
"انصاف کافی نہیں ہے۔ دنیا کو ان لڑکیوں کے لیے عملی قدم اٹھانا ہوگا جو تعلیم کے حق کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا:
"اگر اقوام متحدہ اور دنیا طالبان کی پالیسیوں کو بدل نہیں سکتیں، تو انہیں ان کے ساتھ تعاون بھی نہیں کرنا چاہیے۔”

اسی اجلاس میں افغان شاعرہ **مریم میترا نے طالبان کے دور حکومت میں خواتین پر جاری منظم ظلم و ستم پر گہری تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ پورے افغان عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔

افغانستان سے آن لائن شرکت کرنے والی کارکن زہرا نے بتایا کہ کس طرح طالبان کے دَور میں وہ سخت سیکیورٹی اور سماجی دباؤ کی وجہ سے اپنی بیٹی کی جبری شادی پر مجبور ہو گئیں۔ ان کا واقعہ افغان خاندانوں کو درپیش سنگین حالات کی عکاسی کرتا ہے۔

اجلاس کے آخر میں اقوام متحدہ کے افغانستان میں انسانی حقوق کے نمائندے ریچرڈ بینیٹ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں جیسے کمزور طبقات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

یہ اپیل اس وقت آئی ہے جب طالبان خواتین کی تعلیم اور ملازمت پر سخت پابندیاں لگا رہے ہیں، جبکہ عالمی برادری کی طرف سے خاموشی اور ملک میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button