میثم تمّار کی شہادت، امام حسین علیہ السلام کے کربلا آنے سے پہلے؛ ولایت سے وفاداری کا خون سے لکھا ہوا ثبوت
22 ذیالحجہ 60 ہجری کو، میثم تمّار، جو حضرت علی علیہ السلام کے وفادار ساتھی اور رازدار تھے، کوفہ میں صرف اہل بیت علیہم السلام سے محبت اور وفاداری کی وجہ سے پھانسی دے دی گئی۔ مگر ان کی آواز تاریخ میں ہمیشہ کے لیے زندہ رہ گئی۔
میثم بن یحییٰ، جو میثم تمّار کے نام سے مشہور ہیں، حضرت علی علیہ السلام کے خاص شاگردوں اور وفادار ساتھیوں میں سے تھے۔
ان کی پیدائش نہروان کے علاقے میں ہوئی، اور چونکہ وہ کوفہ میں کھجور بیچتے تھے، اس لیے انہیں "تمّار” (یعنی کھجور فروش) کہا جانے لگا۔
شروع میں وہ بنیاسد قبیلے کی ایک عورت کے غلام تھے، لیکن حضرت علی علیہ السلام نے انہیں خرید کر آزاد کیا اور پھر ان کی دینی اور روحانی تربیت کی۔
تاریخی کتابوں جیسے "الخرائج والجرائح” اور "بحارالأنوار” کے مطابق، حضرت علی علیہ السلام نے میثم کو تفسیر، حدیث اور حتیٰ کہ مستقبل کے رازوں کا علم بھی سکھایا، اور انہیں ان کی شہادت کے طریقے کے بارے میں بھی پہلے ہی بتا دیا تھا۔
حضرت علی علیہ السلام نے بارہا فرمایا: "تمہیں کھجور کے درخت سے لٹکایا جائے گا، تمہاری زبان کاٹی جائے گی، اور تمہارے ناک اور منہ سے خون بہے گا۔” یہ پیشن گوئی بعد میں بالکل سچ ثابت ہوئی۔
60 ہجری میں جب امام حسین علیہ السلام کربلا کے سفر پر تھے، میثم تمّار حج سے واپس آ رہے تھے۔
قادسیہ کے مقام پر انہیں گرفتار کیا گیا اور کوفہ میں عبیداللہ بن زیاد کے پاس لے جایا گیا۔ عبیداللہ نے انہیں کہا کہ وہ حضرت علی علیہ السلام سے بیزاری ظاہر کریں، لیکن میثم نے بہادری سے انکار کیا اور امام کی تعریف کی۔
عبیداللہ نے حکم دیا کہ انہیں پھانسی دی جائے اور کھانے پینے سے روک دیا جائے۔
تین دن تک میثم پھانسی پر لٹکے رہے اور کوفہ کے لوگ ان کی باتیں سنتے رہے۔
پھر ابن زیاد نے حکم دیا کہ ان کے منہ پر لوہے کی لگام ڈال دی جائے تاکہ وہ بول نہ سکیں۔
پھر ان کی زبان کاٹی گئی اور نیزے سے ان کا جسم چاک کر دیا گیا — بالکل ویسے ہی جیسے حضرت علی علیہ السلام نے بتایا تھا۔
ان کا جسم کئی دن تک درخت پر لٹکا رہا تاکہ دوسروں کے لیے عبرت ہو۔
پھر ان کے سات ساتھیوں نے رات کے وقت ان کا جسم اتار کر چھپ کر نجف اور کوفہ کے درمیان دفن کر دیا۔
میثم تمّار وہ پہلے شخص تھے جن کی زبان ولایت کے عشق میں کاٹی گئی، لیکن ان کی سچائی کی آواز آج بھی تاریخ کے صفحات سے سنائی دیتی ہے۔